اِنصاف ٹائمس ڈیسک
بھارت کی عدالتی تاریخ میں ایک نیا باب جڑنے جا رہا ہے۔ جسٹس بھوشن رام کرشن گوی 14 مئی 2025 کو بھارت کے 52ویں چیف جسٹس (CJI) کے طور پر حلف اٹھائیں گے۔ وہ اس اعلیٰ ترین منصب پر فائز ہونے والے دوسرے دلت جج ہوں گے۔ اس سے قبل جسٹس کے جی بالا کرشنن 2007 سے 2010 تک چیف جسٹس رہ چکے ہیں۔
جسٹس گوی کی تقرری ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ملک بھر میں ’دلت ہسٹری منتھ‘ (دلت تاریخ کا مہینہ) منایا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے یہ تقرری علامتی طور پر اور بھی اہمیت رکھتی ہے۔ ان کی تقرری کے بعد بھارت میں پہلی بار ایک آدیواسی صدر (دروپدی مرمو)، او بی سی وزیراعظم (نریندر مودی) اور دلت چیف جسٹس ایک ساتھ ملک کی قیادت کریں گے۔
عدالتی سفر اور اہم فیصلے
مہاراشٹر کے امراوتی سے تعلق رکھنے والے جسٹس گوی نے 1985 میں اپنے قانونی سفر کا آغاز کیا۔ انہیں 2019 میں سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا تھا۔ اپنے عدالتی دور میں انہوں نے کئی اہم فیصلے دیے، جن میں 2016 کی نوٹ بندی کو قانونی قرار دینا اور انتخابی بانڈ اسکیم کو غیر آئینی قرار دینا شامل ہے۔
ڈاکٹر امبیڈکر سے رہنمائی
حالیہ ایک لیکچر میں جسٹس گوی نے کہا، ’’میں آج جس مقام پر ہوں، وہ ڈاکٹر امبیڈکر اور بھارتی آئین کی بدولت ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئین کو بعض اوقات ’بھیم سمرتی‘ کہا جاتا ہے، جو ڈاکٹر امبیڈکر کی یاد دلاتا ہے۔
مدت کار اور توقعات
جسٹس گوی 14 مئی 2025 سے 23 نومبر 2025 تک چیف جسٹس کے منصب پر فائز رہیں گے۔ ان کے دور میں عدلیہ میں تنوع اور شمولیت کو فروغ ملنے کی امید ہے۔
جسٹس بی آر گوی کی تقرری نہ صرف عدلیہ میں نمائندگی کو مضبوط کرتی ہے بلکہ یہ سماجی انصاف اور برابری کی سمت میں ایک اہم قدم بھی ہے۔ ان کی قیادت اور عدالتی بصیرت سے ملک کو نئی سمت ملنے کی امید کی جا رہی ہے۔