جے.این.یو طلبہ یونین انتخابات 2024-25 میں لیفٹ اتحاد کی برتری قائم!آئیسا-ڈی.ایس.ایف اتحاد نے تین اہم عہدے جیتے، سنٹرل پینل میں نو سال بعد اے.بی.وی.پی کی واپسی

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طلبہ یونین انتخابات میں بائیں بازو کے اتحاد (آئیسا-ڈی ایس ایف) نے تین مرکزی عہدوں پر شاندار کامیابی حاصل کی ہے، جبکہ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) نے تقریباً نو برس کے بعد جوائنٹ سیکریٹری کا عہدہ جیت کر واپسی کی ہے۔

مرکزی پینل کے نتائج

صدر: نتیش کمار (آئیسا) — 1,702 ووٹ

نائب صدر: منیشا (ڈی ایس ایف) — 1,150 ووٹ

جنرل سیکریٹری: منتہا فاطمہ (ڈی ایس ایف) — 1,520 ووٹ

جوائنٹ سکریٹری: ویبھو مینا (اے بی وی پی) — 1,518 ووٹ

اے بی وی پی کے ویبھو مینا نے 85 ووٹوں کے معمولی فرق سے آئیسا کے نریش کمار کو شکست دی۔ یہ کامیابی 2015-16 کے بعد اے بی وی پی کی پہلی مرکزی پینل میں واپسی ہے۔

کاؤنسلر نشستوں پر اے بی وی پی کی مضبوط پیش رفت

اے بی وی پی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے 44 میں سے 24 کاؤنسلر نشستیں جیتی ہیں، جو 1999 کے بعد ان کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے اسکول آف انجینئرنگ، اسکول آف سنسکرت اینڈ انڈک اسٹڈیز، اور اسکول آف سوشیال سائنسز میں خاصی مضبوط موجودگی درج کی ہے۔

بائیں بازو اتحاد کا ردعمل

آئیسا-ڈی ایس ایف اتحاد نے اپنی کامیابی کو نئی تعلیمی پالیسی (این ای پی) کے خلاف طلبہ کے فیصلے کے طور پر بیان کیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ یونیورسٹی میں آر ایس ایس-بی جے پی حامی اساتذہ کی بھرتی اور پی ایچ ڈی داخلے کے عمل میں بدعنوانی کے باوجود طلبہ نے ترقی پسند سیاست پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔

اے بی وی پی کا موقف

اے بی وی پی نے اپنی فتح کو "جے این یو میں ایک تاریخی سیاسی تبدیلی” قرار دیا ہے۔
نومنتخب جوائنٹ سیکریٹری ویبھو مینا نے اسے "آدیواسی شعور اور قوم پرست نظریے کی کامیابی” قرار دیا۔

انتخابی عمل

یہ انتخابات 25 اپریل کو منعقد ہوئے، جن میں تقریباً 5,500 طلبہ نے ووٹنگ میں حصہ لیا، جو کُل ووٹرز کا تقریباً 70 فیصد بنتا ہے۔
اس مرتبہ بائیں بازو میں تقسیم بھی دیکھنے کو ملی، جہاں آئیسا اور ڈی ایس ایف نے اتحاد کیا، جبکہ ایس ایف آئی و اے.آئی.ایس.ایف،پی.ایس.اے نے باپسا کے ساتھ علیحدہ محاذ بنا کر انتخاب لڑا۔

جے این یو طلبہ یونین کے انتخابی نتائج نے بائیں بازو کی برتری کو برقرار رکھا ہے، تاہم اے بی وی پی کی واپسی اور کاؤنسلر نشستوں پر ان کی مضبوط پیش رفت آئندہ کے لئے ایک نئے سیاسی منظرنامے کی نشاندہی کرتی ہے۔

Leave a Comment