وقف قانون پر اٹھے سوالات کے درمیان جے ڈی یو کا ‘عید ملن’ تقریب تنازعات کی زد میں، قاسم انصاری بولے: "یہ ہے جشنِ اوقاف، وقف کے سوداگر منا رہے ہیں جشنِ اوقاف”

Spread the love

انصاف ٹائمس ڈیسک

وقف قانون کو لے کر جاری سیاسی کھینچ تان کے درمیان جے ڈی یو (جنتا دل یونائیٹڈ) نے پٹنہ میں مسلم سماج کو راضی کرنے کی حکمتِ عملی اپنائی ہے۔ پارٹی کی جانب سے منگل کو جے ڈی یو ایم ایل سی خالد انور کی قیادت میں ایک عید ملن تقریب کا اہتمام کیا جا رہا ہے، جس میں پارٹی کے تمام مسلم رہنماؤں کی شرکت کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔ وہیں، کئی مسلم تنظیموں کے نمائندوں کو بھی اس پروگرام میں مدعو کیا گیا ہے۔

اس پروگرام کو وقف قانون پر مسلم کمیونٹی میں پیدا ہوئی ناراضگی کو کم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب جے ڈی یو کے کئی مسلم رہنماؤں کی ناراضگی کی خبریں سامنے آ رہی ہیں اور کچھ رہنما پارٹی سے استعفیٰ بھی دے چکے ہیں۔

اسی سلسلے میں جے ڈی یو چھوڑ چکے معروف رہنما ڈاکٹر قاسم انصاری نے اس عید ملن پروگرام پر سخت حملہ کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا "سنبھلیں: آج شام وقف کے سوداگر کے یہاں منایا جائے گا جشنِ اوقاف،وقف بل پاس ہونے کے بعد ملت کو دھوکہ دینے کے لیے یہ عید ملن نہیں بلکہ ملت کے خلاف پاس شدہ وقف قانون پر جشن منایا جا رہا ہے۔ایسے لوگ اپنے فائدے کے لیے ہمیشہ ملت کا سودا کرتے آئے ہیں۔ ایسے لوگوں کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے گا۔ یہ ہے جشنِ اوقات!”

ڈاکٹر قاسم انصاری کے اس بیان نے سیاسی حلقوں میں گرماہٹ پیدا کر دی ہے۔ "جشنِ اوقاف” جیسے الفاظ استعمال کر کے انہوں نے نہ صرف اس پروگرام کی نیت پر سوال اٹھائے ہیں بلکہ جے ڈی یو کے مسلم چہروں کو بھی کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔

وقف ترمیمی بل کا تنازعہ کیا ہے؟

حال ہی میں پارلیمنٹ میں پاس ہونے والے وقف ترمیمی بل کو لے کر مسلم سماج کے ایک طبقے میں شدید ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ اس بل کو وقف کی جائیدادوں پر سرکاری کنٹرول بڑھانے کی سمت میں ایک قدم مانا جا رہا ہے، جسے کئی مسلم تنظیمیں اور رہنما "ملت کے حقوق پر حملہ” قرار دے رہے ہیں۔

اب نظریں جے ڈی یو کے ردعمل پر

فی الحال جے ڈی یو کی طرف سے ڈاکٹر قاسم انصاری کے بیان پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے، لیکن سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ تنازعہ پارٹی کی مسلم شبیہ کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے۔

Leave a Comment