"جشنِ الوداع” پر ہنگامہ: وداعی تقریب کے کارڈ پر اردو لکھنے پر پرنسپل کے خلاف جانچ!

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

راجستھان کے باراں ضلع کے شاہ آباد قصبے میں مہاتما گاندھی راجکیہ ودیالیہ کے پرنسپل کو 12ویں کلاس کے وداعی تقریب کے دعوت نامے پر "جشنِ الوداع” لکھنا مہنگا پڑ گیا۔ اس معاملے پر تنازع کھڑا ہو گیا ہے اور اب پرنسپل کے خلاف جانچ بٹھا دی گئی ہے۔

معلومات کے مطابق، اسکول میں 28 فروری 2025 کو 12ویں جماعت کے طلبہ و طالبات کے لیے وداعی تقریب منعقد کی گئی تھی۔ دعوت نامے میں اس تقریب کو "جشنِ الوداع” کا نام دیا گیا، جو کچھ لوگوں کو پسند نہیں آیا۔ کارڈ سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی اس کی شکایت وزیر تعلیم، انتا کے ایم ایل اے اور ضلع کلیکٹر سے کر دی گئی۔

شکایت موصول ہونے کے بعد محکمہ تعلیم نے اس معاملے کی جانچ کے احکامات جاری کیے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ کچھ تنظیموں نے اسے "لسانی جانبداری” قرار دیتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ کئی لوگ اس تنازع کو غیر ضروری قرار دے رہے ہیں۔

"اردو الفاظ سے پرہیز کیوں؟”

تعلیمی حلقے سے جڑے کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ "جشنِ الوداع” کوئی سیاسی نعرہ نہیں، بلکہ ایک عام اردو اصطلاح ہے، جس کا مطلب "الوداعی جشن” ہوتا ہے۔ ایسے میں اس پر اعتراض کرنا بے معنی ہے۔ ایک استاد نے کہا، "ہندی زبان میں اردو کے ہزاروں الفاظ شامل ہیں، پھر ‘جشنِ الوداع’ پر اعتراض کیوں؟”

لسانی تنازع یا سیاست؟

ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ تنازع صرف ایک دعوت نامے تک محدود نہیں، بلکہ معاشرے میں بڑھتی ہوئی تقسیم کو ظاہر کرتا ہے۔ زبان سے متعلق ایسی شکایات تعلیمی نظام کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ محکمہ تعلیم کی جانچ کس سمت جاتی ہے اور آیا پرنسپل کے خلاف کوئی کارروائی کی جاتی ہے یا یہ تنازع محض ایک بحث بن کر رہ جاتا ہے۔

Leave a Comment