اندور: ڈاکٹر اظہار منشی کے مکان پر میونسپل کارپوریشن کی دھماکہ خیز کارروائی، بدعنوانی کے سنگین الزامات سے گھرے حکام

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

اندور کے "انصاف نگر ایکسٹینشن” کالونی میں میونسپل کارپوریشن کی جانب سے معروف ڈاکٹر اظہار منشی کے چار منزلہ مکان کو دھماکہ خیز مواد سے منہدم کیے جانے کے واقعے نے شہر بھر میں سنسنی پھیلا دی ہے۔ کارپوریشن کا دعویٰ ہے کہ یہ عمارت غیر قانونی تھی، جبکہ ڈاکٹر اظہار کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی اس لیے کی گئی کیونکہ انہوں نے مانگی گئی رشوت کی رقم ادا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ معاملہ اب انتظامی اور سیاسی سطح پر بحث کا موضوع بن چکا ہے۔

ڈاکٹر اظہار منشی کا کہنا ہے کہ انہوں نے مکان کا نقشہ باقاعدہ میونسپل کارپوریشن سے پاس کروایا تھا، مگر متعلقہ افسران نے اُن سے 10 لاکھ روپے رشوت مانگی۔ انہوں نے بتایا، "میں نے مجبوری میں 5 لاکھ روپے دے دیے تھے، لیکن جب باقی رقم دینے میں تاخیر ہوئی تو مجھے دھمکیاں دی جانے لگیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ مکان گرانے کی کارروائی اس وقت کی گئی جب معاملہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت تھا۔

میونسپل کارپوریشن کے ایڈیشنل کمشنر سندیپ سونی نے دعویٰ کیا کہ یہ مکان سرکاری زمین پر بغیر اجازت تعمیر کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا: "ڈاکٹر اظہار کو نوٹس دے کر کاغذات طلب کیے گئے تھے، اور تفتیش میں یہ تعمیر غیر قانونی پائی گئی۔ اس طرح کے معاملات میں کارروائی طے شدہ ہوتی ہے۔”

انہوں نے مزید بتایا کہ اس عمارت کو "ایمپلوژن” (implosion) تکنیک کے ذریعے گرایا گیا تاکہ آس پاس کی عمارتوں کو نقصان نہ پہنچے۔ اندور میں اس تکنیک سے کی گئی یہ پہلی کارروائی تھی۔

رشوت ستانی کے الزامات سامنے آنے کے بعد اندور کے میئر پشیمترا بھارتی نے پورے معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے احکامات دیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا: "اگر کوئی اہلکار قصوروار پایا گیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ میونسپل کارپوریشن بدعنوانی کو ہرگز برداشت نہیں کرے گی۔”

اس کارروائی کے بعد انصاف نگر علاقے میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ متعدد مقامی افراد نے میونسپل کارپوریشن کی اس کارروائی کو یکطرفہ اور جانبدارانہ قرار دیا۔ بعض سماجی تنظیموں نے اسے "غریبوں اور اقلیتوں کو ڈرانے کی کوشش” قرار دیا ہے۔

اندور میں گزشتہ کچھ مہینوں سے غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کے خلاف میونسپل کارپوریشن کی کارروائیاں تیز ہو گئی ہیں۔ انصاف نگر اور آس پاس کے علاقوں میں 100 سے زائد مکانات گرائے جا چکے ہیں، جس سے مقامی باشندوں میں ناراضگی پائی جاتی ہے۔ کئی بار ان کارروائیوں کے دوران پولیس اور عوام کے درمیان جھڑپیں بھی دیکھنے کو ملی ہیں۔

ڈاکٹر اظہار منشی کے مکان کو منہدم کرنے کا واقعہ انتظامی کارروائی اور مبینہ بدعنوانی کے درمیان ایک اہم مثال بن گیا ہے۔ ایک طرف انتظامیہ قانون کے نفاذ کی بات کر رہی ہے، وہیں دوسری طرف مکان مالک سنگین الزامات عائد کر رہے ہیں۔ اب سب کی نظریں میئر کی جانب سے اعلان کردہ تحقیقات پر مرکوز ہیں — کیا یہ کارروائی انصاف پر مبنی تھی یا رشوت نہ دینے کی سزا؟

Leave a Comment