شعیب الرحمٰن
بھارتی حکومت نے ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی یاد میں منگل کو ایک روزہ سرکاری سوگ کا اعلان کیا ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق اس دوران تمام روایتی عمارتوں پر قومی پرچم آدھا لہرایا جائے گا، جہاں اسے باقاعدگی سے لہرایا جاتا ہے اور دن بھر کے لئے تمام سرکاری تفریح معطل رہے گی.
واضح رہے یہ افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب 63 سالہ صدر رئیسی اور ان کا قافلہ اتوار کے روز آذربائیجان کے دورے سے واپس آ رہے تھے کہ تبریز شہر میں انکا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوگیا ، جس میں صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان، ایران کے مشرقی آذربائیجان صوبے کے گورنر ملک رحمتی، اور مشرقی آذربائیجان میں رہبر معظم، انقلاب اسلامی کے نمائندے آیت اللہ محمد علی الہاشم سمیت کئی دیگر افراد کی موت ہو گی۔
پیر کے روز جائے حادثہ سے ریسکیو آپریشن کے بعد ہلاک ہونے والوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔
اس المناک حادثے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جئے شنکر نے ہندوستان اور ایران کے تعلقات کو فروغ دینے میں صدر رئیسی اور امیر عبداللہیان کی اہم خدمات کو یاد کرتے ہوئے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ایکس پر لکھا کہ "اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کے انتقال پر گہرا دکھ اور صدمہ پہنچا ہے۔ ہندوستان اور ایران کے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کے اہل خانہ اور ایرانی عوام کے ساتھ میں دلی تعزیت پیش کرتا ہوں ۔ دکھ کی اس گھڑی میں ہندوستان ایران کے ساتھ کھڑا ہے۔
حالیہ برسوں میں ہندوستان نے ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کیا ہے۔ صدر رئیسی کے دور میں ان تعلقات میں مزید بہتری آئی ہیں۔ ہندوستان اور ایران کے درمیان طویل عرصے سے خوشگوار دو طرفہ قائم ہے ۔ سرد جنگ کے بعد بھارت نے مغربی ایشیائی ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات برقرار رکھا ہے ۔ بھارت کے لئے ایران ایک اہم اسٹریٹجک پارٹنر ہے کیونکہ ایران کی سرحدیں افغانستان اور پاکستان کے ساتھ ملی ہوئی ہے ۔ سفارتی تعلقات کا آغاز 1950 میں دوستی کے معاہدے سے ہوا۔ 1979 میں ایرانی انقلاب نے تعلقات کے ایک نئے دور کی نشاندہی کی۔
ہندوستان اور ایران کے تعلقات میں تجارت اور رابطے اہم ہیں۔ رئیسی کی صدارت میں سال 23- 2022 میں باہمی تجارت 2.33 بلین ڈالر تک پہنچی ، جو کہ سال 2021 کے مقابل میں 21.77 فیصد اضافہ ہے ۔ دونوں ممالک طالبان کی انتہا پسندی اور افغانستان میں پاکستان کے کردار پر تشویش کا لگاتار اظہار کرتے آیا ہیں ۔ بھارت کے لئے ایران خلیج فارس میں ایک مستحکم قوت اور ایک مضبوط علاقائی شراکت دار کی حیثیت رکھتی ہے
امریکی پابندیوں کی وجہ سے تعلقات میں تھوڑی بہت کشیدہ ہوئی ہے اور بھارت نے ابھی تک ایران سے کچے تیل کی درآمد دوبارہ شروع نہیں کی ہے۔ تاہم بھارت ممکنہ پابندیوں کے باوجود ایران کے ساتھ بات چیت جاری رکھی ہے ۔
رئیسی کا بھارت سے خصوصی تعلق
خراسان سے تعلق رکھنے والے ابراہیم رئیسی کو ہندوستان سے خاص لگاؤ تھا کیونکہ کچھ ہندوستانی پارسیوں کا خراسان سے تاریخی تعلقات ہیں۔ رئیسی کے دور میں دوطرفہ تعاون اور تعلقات میں اضافہ دیکھا گیا، جس میں ایران کی چابہار بندرگاہ کی ترقی کا 10 سالہ معاہدہ بھی شامل ہے، جو افغانستان اور وسطی ایشیا کے ساتھ تجارت کے لیے اہم ہے۔
ہندوستان ان چند ممالک میں شامل تھا جنہیں 2021 میں رئیسی کی حلف برداری کی تقریب میں مدعو کیا گیا تھا ، جس میں وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے ہندوستان کی نمائندگی کی تھی۔ رئیسی کی حالیہ پالیسیاں، جیسے ہندوستانی سیاحوں کے لئے 15 روزہ فذی ویزا پالیسی، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کو اجاگر کرتی ہیں۔
ان کی موت مغربی ایشیا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی، خاص طور پر غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے دوران ہوئی ہے۔ ایران کی نئی قیادت میں منتقلی کے بعد ہندوستان اس پیش رفت پر گہری نظر رکھے گا۔