اِنصاف ٹائمس ڈیسک
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر رہنما اور رکن پارلیمنٹ نشیکانت دوبے نے اپنے کویت دورے کے دوران فلسطین کے حوالے سے بھارت کے تاریخی اور موجودہ مؤقف پر ایک اہم بیان دیا ہے۔ نیوز ایجنسی اے این آئی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نہ صرف ہمیشہ فلسطین کے ساتھ کھڑا رہا ہے بلکہ موجودہ بحران کے دوران بھی فلسطینی عوام کو خوراک اور امدادی سامان بھیج رہا ہے۔
نشیکانت دوبے نے کہا: "ہم نے دنیا کے سامنے یہ بات رکھی کہ بھارت پہلا ملک تھا جس نے 1974 میں فلسطینی آزادی تنظیم (PLO) کو تسلیم کیا۔ 1988 میں ہم پہلا ملک تھے جس نے فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کیا۔ آج بھی بھارت فلسطینی عوام کو راشن اور خوراک بھیج رہا ہے۔”
رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ بھارت نے کورونا وبا کے دوران بھی فلسطین کو ویکسین فراہم کی تھی۔”جب ہم نے پوری دنیا کو ویکسین دی، تو فلسطین کو بھی دیا۔ بھارت ہمیشہ انسانیت اور انصاف کی بات کرتا ہے”
اسرائیل کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے نشیکانت دوبے نے کہا "اسرائیل آج کسی کی بات نہیں مان رہا ہے۔ بھارت واضح طور پر ’ٹو نیشن تھیوری‘ کو تسلیم کرتا ہے — یعنی اسرائیل اور فلسطین دو الگ الگ خودمختار ممالک ہیں۔ بھارت دنیا کے کسی بھی کونے میں ہونے والے تشدد کے خلاف ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ کویت میں ہونے والی میٹنگ کے دوران جب بھارت کا یہ مؤقف رکھا گیا تو وہاں موجود لوگوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بھارت کے صاف اور متوازن مؤقف کو سراہا۔
بھارت کی فلسطین پالیسی ہمیشہ عدم وابستگی، انسانی حقوق اور انصاف پر مبنی رہی ہے۔ اگرچہ حالیہ برسوں میں بھارت اور اسرائیل کے تعلقات مضبوط ہوئے ہیں، لیکن بھارت نے فلسطین کے ساتھ اپنی تاریخی دوستی اور انسان دوست رویے کو ترک نہیں کیا ہے۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ کے اس بیان کو اسی پالیسی کے تسلسل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔