مسلمان اتحاد، اتفاق اور اسلامی فکر کے ساتھ زندگی گزاریں! سازش و انتشار کے شکارنہ ہوں: امارت شرعیہ
پٹنہ (پریس ریلیز/اِنصاف ٹائمس) مفتی نذر توحید اور اُن کے کچھ ساتھیوں کے ذریعے امارت شرعیہ کو توڑنے کی کی گئی ناکام کوشش کے بعد امارت شرعيہ بہار،اڑیسہ،جھاڑکھنڈ و مغربی بنگال کا آفیشیل بیان آگیا ہے ،امارت کے پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ "امارت شرعیہ بہار،اڑیشہ جھارکھنڈ و مغربی بنگال ملک کا ایک قدیم اور قابل اعتماد ادارہ ہے، جس کو آج سے سو سال قبل مفکر اسلام حضرت مولانا ابو المحاسن محمد سجاد نے مسلمانوں کی شیرازہ بندی اور اسلامی فکر کے ساتھ شرعی زندگی گزارنے، ایک امیر کے ماتحت متحد و منتظم رہنے، اور اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے قانون شریعت پر عمل کرنے کی خاطر قائم کیا اور اس کے لئے شرعی اصول و ضوابط کتاب وسنت کی روشنی میں منضبط کیے ہیں، اللہ کے فضل و کرم سے یہ ادارہ مدت قیام سے اب تک ایک امیر شریعت کی قیادت و رہنمائی میں منزل بہ منزل ترقی کی شاہ راہ پر گامزن ہے، ساتویں امیر شریعت حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی کے وصال کے بعد بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ کی مجلس ارباب حل و عقد نے آٹھویں امیر شریعت کی حیثیت سے حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب کو منتخب کیا، حضرت امیر شریعت کے دو سالہ عہد امارت میں امارت شرعیہ کے ہر شعبہ میں نمایاں ترقی ہوئی ہے، خاص کر ریاست جھارکھنڈ میں متعدد مقامات پر تعلیمی ادارے قائم کیے، ضرورت کے پیش نظر کئی جگہوں پر نئے دارالقضاء کا قیام عمل میں آیا۔ سیکڑوں محتاجان و بیوگان کو ماہانہ وظائف دیے جارہے ہیں، امداد تعلیم و علاج پر وہاں خاص توجہ دی جارہی ہے اور جھارکھنڈ کے علماء وائمہ و دانشوران کو ملی وحدت سے جوڑنے اور اصلاح معاشرہ کے لئے ان گنت اجتماعات کیے گئے، گذشتہ سال مجلس شوری کی میٹنگ بھی رانچی میں رکھی گئی، جس سے وہاں کے مسلمانوں میں خود اعتمادی اور اجتماعیت سے مربوط رہنے کا مزید جذبہ پیدا ہوا۔
مجلس علماء و ائمہ کے بینر تلے دوسرے ایجنڈے پر بلائی گئی میٹنگ میں مولانا نذر توحید مظاہری صاحب نے امارت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی جس کو الحمد للہ وہیں پر مجلس علماء و ائمہ اور وہاں پہنچے علماء کرام نے اسے فورا مسترد کردیا اور اپنی جرات کا بھی اظہار کیا۔ مسلمانوں کے خلاف اس سازش کو کامیاب ہونے سے پہلے ہی اللہ سبحانہ و تعالی نے اسے ناکام بنا دیا، الحمد للہ مسلمانوں کو کسی سیاسی سازش کا شکار ہوئے بغیر اتحاد کے ساتھ امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ سے جڑے رہنا وقت کا تقاضا اور اسلام کی تعلیم ہے، تمام مسلمان اتحاد و اتفاق کے ساتھ زندگی گذاریں؛ کیوں کہ طاقت وقوت کا اصل سرچشمہ اسلام کی بتائی ہوئی جماعتی زندگی میں پوشیدہ ہے، اس لئے حضرت امیر شریعت مدظلہ کی قیادت و رہنمائی میں نظام شرعی کے قیام اور تحفظ مسلمین کے لئے مسلسل جد و جہد کرتے رہیں اور کسی اختلاف و انتشار پیدا کرنے والوں کی سازش کا شکار نہ ہوں، کیوں کہ اللہ تعالی کی مدد جماعتی زندگی گزارنے میں ہی ہوتی ہے، اس لئے علماء ائمہ و دانشوران حضرات سے گذارش ہے کہ اس فتنے کو مضبوطی سے دفع کریں”