اِنصاف ٹائمس ڈیسک
امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ، جھارکھنڈ و مغربی بنگال کے پٹنہ مرکز پر حملہ کرنے والے افراد چند گھنٹوں میں ہی وہاں سے نکل چکے ہیں، اور اس وقت شرپسند عناصر میں سے کوئی بھی امارت کے مرکز میں موجود نہیں ہے۔
امیر شریعت کو معزول کرنے کا ایک فرضی لیٹر امارت شرعیہ کے لیٹر ہیڈ پر جاری کیا جا رہا ہے، جو غالباً امارت سے باہر پھلواری شریف میں واقع ملی کونسل کے دفتر میں تیار کیا گیا ہے۔ جبکہ امیر شریعت کے متعلق کوئی بھی فیصلہ لینے کا اختیار صرف مجلسِ اربابِ حل و عقد کو حاصل ہے۔
واضح رہے کہ آج صبح جنتا دل یونائیٹڈ کے سینئر لیڈر اور سابق راجیہ سبھا ممبر احمد اشفاق کریم کی قیادت میں امارت شرعیہ کے وہ ارکان مرکز میں داخل ہوئے، جو وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے قریبی سمجھے جاتے ہیں۔ ان میں وہ افراد بھی شامل تھے، جنہیں امیرِ شریعت کے انتخاب کے دوران مجلسِ اربابِ حل و عقد نے مسترد کر دیا تھا۔ ان افراد میں ڈاکٹر احمد اشفاق کریم، امارت کے سابق قائم مقام ناظم شبلی قاسمی، مولانا انیس الرحمٰن قاسمی، مولانا ابو طالب رحمانی، اور مفتی نذر توحید شامل ہیں۔
مخالفین کی اس کاروائی کے انداز سے معلوم ہوتا ہے کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی افطار پارٹی کے بائیکاٹ اور پٹنہ میں وقف ترمیمی بل کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ و امارت شرعیہ کے کامیاب احتجاج کے بعد، امارت میں نتیش کمار کے قریبی ممبران اور امیرِ شریعت احمد ولی فیصل رحمانی کے مخالفین نے آپس میں گٹھ جوڑ کر لیا۔ ایک منظم سازش کے تحت یہ پورا واقعہ اس وقت پیش آیا، جب امارت کے اکثر افراد عید کی تیاری کے لیے گھروں کو جا چکے تھے، اور صرف رویتِ ہلال کمیٹی کے چند اراکین ہی موجود تھے، جبکہ خود امیرِ شریعت احمد ولی فیصل رحمانی خانقاہ رحمانیہ میں اعتکاف میں تھے۔
تاہم، جیسے ہی عوام کی بڑی تعداد امارت شرعیہ کے تحفظ کے لیے اکٹھا ہوئی اور پورے بہار میں امارت اور امیرِ شریعت کے حق میں آواز بلند ہونے لگی، نیز سوشل میڈیا پر بھی عوامی غصہ نمایاں ہونے لگا، تو شرپسند عناصر مرکز چھوڑ کر باہر نکل گئے اور وہاں بیٹھ کر جھوٹا پریس ریلیز جاری کیا۔
امارت شرعیہ کو تقسیم کرنے کی ایسی ہی کوشش جھارکھنڈ میں بھی کی گئی تھی، جہاں مفتی نذر توحید کو امیرِ شریعت جھارکھنڈ بنانے کا ایک فرضی اعلان کیا گیا تھا، جو مکمل طور پر ناکام رہا۔ آج بھی جھارکھنڈ کے تمام دار القضاء اور امارت کا مکمل نظام متحدہ امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ، جھارکھنڈ و مغربی بنگال کے ساتھ ہے۔
اس وقت امارت شرعیہ میں امارت کے زیادہ تر افراد امیرِ شریعت کی قیادت میں موجود ہیں، اور آج شام بھی وقف بل سمیت دیگر ملی مسائل پر ایک اہم میٹنگ منعقد کی گئی۔ امارت کی انتظامیہ معمول کے مطابق اپنے فرائض انجام دے رہی ہے، اور رویتِ ہلال کمیٹی بھی اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔