حیدرآباد: ’گاؤ رکچھک‘ بن کر گاڑی روکی، دو فرقوں میں جھڑپ، تین پولیس اہلکار زخمی

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

اتوار 8 جون 2025 کی رات تقریباً 9:30 بجے حیدرآباد کے عطا پور علاقے میں ایک ڈرائیور دو سانڈ (بیل) کو دبیرپورہ سے بھارت نگر کے معین کی گاؤشالہ لے جا رہا تھا۔ راستے میں کچھ نوجوانوں نے جو خود کو ’گاؤ رکچھک‘ کہتے ہیں، گاڑی روک دی۔ پولیس کے مطابق ان لوگوں نے "کٹّر ہندو سینا” نامی واٹس ایپ گروپ کے ذریعے مزید افراد کو موقع پر بلایا۔

ذرائع کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد تقریباً 11 تھی، جن میں سے پانچ کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ آٹھ افراد فرار ہیں۔ گرفتار افراد میں اکولا وویک (20)، منوج کمار شرما (32) اور کندے گھر دتاتریہ (25) شامل ہیں۔

1.نعرے بازی اور پتھراؤ – حملہ آوروں نے “جے شری رام” کے نعرے لگاتے ہوئے ڈرائیور پر پتھراؤ کیا۔
2.ڈرائیور پر حملہ اور لوٹ مار – ایک حملہ آور نے پتھر سے ڈرائیور کے پیٹ پر مارا، اس کا موبائل فون اور ₹2000 نقدی بھی چھین لی گئی۔
3.فرقہ وارانہ تصادم – حملے کے بعد دونوں فرقوں کے لوگ آمنے سامنے آ گئے، “جے شری رام” اور “اللہ اکبر” کے نعرے لگنے لگے، جس سے حالات مزید کشیدہ ہو گئے۔
4.پولیس پر پتھراؤ – تصادم کے دوران دونوں طرف سے پتھراؤ ہوا، جس میں تین پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ حالات پر قابو پانے کے لیے اضافی پولیس نفری تعینات کی گئی۔

گرفتار کیے گئے پانچ افراد کو 9 جون کو عدالت میں پیش کیا گیا اور عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا۔ان کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن میں: بلوہ، ڈکیتی، غیر قانونی طور پر راستہ روکنا، فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکانا، اور مجرمانہ سازش شامل ہیں۔آٹھ افراد اب بھی فرار ہیں اور ان کی تلاش جاری ہے۔اس کے علاوہ عطا پور اور میلاردیؤ پلی علاقوں سے کل 22–25 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔کارروائی سائبرآباد پولیس کمشنر اویناش موہنتھی، ڈی سی پی اور اے سی پی کی نگرانی میں انجام دی گئی۔

عطا پور اور میلاردیؤپلی کے حساس علاقوں میں پولیس اور پی اے سی کی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔عوام سے امن قائم رکھنے کی اپیل کی گئی ہے اور افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی وارننگ دی گئی ہے۔

یہ واقعہ ’گاؤ رکچھا‘ کے نام پر کام کرنے والے شدت پسند گروپوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر سنجیدہ سوال اٹھاتا ہے۔گاڑی روک کر ڈرائیور پر حملہ کرنا اور لوٹ مار قانون شکنی کی کھلی مثال ہے

پولیس کی فوری کارروائی اور گرفتاریوں سے عوام کو یہ پیغام ملا ہے کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کو بخشا نہیں جائے گا-حیدرآباد کے اس واقعے نے ثابت کر دیا کہ ’گاؤ رکچھا‘ کے نام پر فرقہ وارانہ بنیادوں پر اشتعال انگیزی سماجی ہم آہنگی کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔ ریاستی مشینری نے فوری قدم اٹھا کر حالات کو قابو میں کیا اور امن قائم رکھنے کی بھرپور کوشش کی ہے

Leave a Comment