اِنصاف ٹائمس ڈیسک
مدھیہ پردیش کے گونا ضلع میں ہنومان جینتی کے موقع پر بی جے پی کے کونسلر اوپن پرکاش کشواہا عرف گببر کشواہا کی قیادت میں نکالی گئی ریلی کے دوران تشدد کے بعد انتظامی کارروائی اور سیاسی دباؤ پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
ہفتہ کے روز کرنل گنج علاقے میں منعقد اس ریلی میں مسجد کے قریب ڈی جے بجانے پر تنازعہ ہوا، جس کے نتیجے میں دونوں فریقوں کے درمیان پتھراؤ ہوا۔ اس واقعے میں بی جے پی کونسلر کے بیٹے سمیت کئی لوگ زخمی ہوئے۔ پولیس نے اس معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے فسادات بھڑکانے کے الزام میں کونسلر اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔ اب تک 9 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
تاہم، اس کارروائی کے دو دن بعد ہی ایس پی سنجیو کمار سنہا کا تبادلہ کر دیا گیا۔ اس قدم کو انتظامی دباؤ یا سیاسی مداخلت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ کچھ ماہ پہلے رتلام کے ایس پی راہل لوڈھا کو بھی اسی طرح کی کارروائی کے بعد ہٹایا گیا تھا۔
اس واقعے کے بعد مرکزی وزیر جیوترادتیہ سندھیا نے بھی صورتحال کا جائزہ لیا اور حکام کو امن برقرار رکھنے کی ہدایت دی۔
اس واقعے نے انتظامی آزادی اور سیاسی دباؤ کے درمیان توازن پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔ مقامی شہریوں اور سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ ایسی کارروائیاں جموکری اداروں کی آزادی کو متاثر کرتی ہیں۔