گیا کے سرکاری اسکول میں اردو دعا پر تنازع: استاد پر حملہ، پرنسپل اور استاد کا تبادلہ

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

بہار کے گیا ضلع کے کونچ بلاک کے جمال پور گاؤں کے راجکیہ مدھیہ ودیالیہ (سرکاری مڈل اسکول) میں اردو میں دعا کرانے کے معاملے پر تنازع کھڑا ہو گیا۔ اس تنازع کے بعد اسکول کی پرنسپل صاحبہ خاتون اور استاد اجے پرساد کا تبادلہ کر دیا گیا ہے۔

تنازع کی شروعات

استاد اجے پرساد کے مطابق، اسکول میں ہندی دعا کو بند کر کے اردو دعا شروع کی گئی تھی، جس پر انہوں نے اعتراض کیا۔ انہوں نے اس دعا کا ایک ویڈیو بھی بنایا، جس کے بعد 8 مارچ کو کچھ مقامی نوجوانوں نے ان سے ویڈیو حذف کرنے کا مطالبہ کیا اور ان پر حملہ کر دیا۔

پرنسپل اور استاد کے درمیان اختلافات

پرنسپل صاحبہ خاتون اور استاد اجے پرساد کے درمیان اس مسئلے پر اختلافات بڑھ گئے، اور دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی۔

انتظامیہ کی کارروائی

گیا کے ضلع تعلیمی افسر اوم پرکاش نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ عناصر سماجی ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اسی وجہ سے، پرنسپل اور استاد دونوں کا تبادلہ کر دیا گیا ہے اور ان سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔

پولیس کی کارروائی

گیا کے ایس پی آنند کمار نے تصدیق کی کہ اس معاملے میں دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ استاد اجے پرساد۔کے خلاف غلط طریقے سے روکنے، خاتون پر حملہ کرنے، مجرمانہ دھمکی دینے اور امن و امان کو خراب کرنے جیسے الزامات کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔

مقامی ردعمل
اس واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ انتظامیہ نے عوام سے امن و امان برقرار رکھنے اور افواہوں پر دھیان نہ دینے کی اپیل کی ہے۔

یہ واقعہ تعلیمی اداروں میں لسانی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر ایک بڑی بحث کو جنم دے رہا ہے۔

Leave a Comment