انصاف ٹائمس ڈیسک
اتر پردیش کے مین پوری ضلع میں ایک انتہائی سنگین اور افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے، جہاں بیوی کے گینگ ریپ کیس میں گواہ بننے والے شوہر کو ملزمان نے ظالمانہ طریقے سے زندہ جلا کر قتل کر دیا۔ یہ خوفناک واردات بچھواں تھانہ علاقے میں پیش آئی، جہاں ایک شخص کی جلی ہوئی لاش برآمد ہوئی۔
*لاش کی شناخت اور پس منظر:
پولیس کے مطابق، لاش کی شناخت 40 سالہ محمد ساجد کے طور پر کی گئی، جسے اس کے گھر والوں نے اس کے کپڑوں کی مدد سے پہچانا۔ مقتول کے والد عاشق علی کے مطابق، ساجد کی بیوی کو ایک سال قبل اغوا کر کے چار ماہ تک یرغمال بنا کر گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس معاملے میں ساجد مرکزی گواہ تھا اور عدالت میں گواہی دینے والا تھا۔
*قتل کی سازش اور ملزمان کی دھمکیاں:
ساجد کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ملزمان، جن میں سابق پردھان بھولا یادو اور اس کے بیٹے شامل ہیں، مسلسل ساجد پر صلح کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔ انہوں نے اسے کئی بار جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی تھی۔ مقتول کے والد نے بتایا کہ ملزمان نے ساجد کو فون کر کے کھیتوں میں بلایا اور وہاں اسے پکڑ کر پہلے تشدد کا نشانہ بنایا، پھر ڈیزل چھڑک کر زندہ جلا دیا۔ آگ لگانے کے لیے خشک گھاس اور لکڑیوں کا استعمال کیا گیا۔
*پولیس کی تحقیقات اور موجودہ صورتحال:
پولیس نے جائے وقوعہ سے جلے ہوئے لکڑی کے ٹکڑے، ڈیزل کا کنستر اور لاٹھی ڈنڈے برآمد کیے ہیں۔ ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس راہول متھاس نے کہا کہ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے اور اس قتل کے پیچھے چھپے حقائق جاننے کے لیے تفتیش جاری ہے۔ پولیس نے مقتول کے اہل خانہ کے بیانات کی بنیاد پر مقدمہ درج کر لیا ہے اور ملزمان کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
*علاقے میں خوف و ہراس، اہل خانہ نے انصاف کی اپیل کی
اس وحشیانہ قتل کے بعد علاقے میں خوف و ہراس کا ماحول پایا جاتا ہے۔ مقتول کے اہل خانہ اور مقامی لوگوں نے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری اور سخت سزا دینے کی اپیل کی ہے۔ اس واقعے نے ایک بار پھر ریاست میں قانون و انتظام کی صورتحال پر سوالیہ نشان کھڑے کر دیے ہیں۔