اِنصاف ٹائمس ڈیسک
کرناٹک کے ضلع گدگ کے ہرگری گاؤں میں 28 مئی کو تین دلت نابالغ لڑکوں کو گرام پنچایت کے جھنڈے کے کھمبے سے باندھ کر تقریباً 60 اونچی ذات کے لوگوں نے بے رحمی سے پیٹا۔ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ اُس وقت منظرِ عام پر آیا جب اس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، جس کے بعد ریاست بھر میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ پولیس نے اب تک 12 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔
پولیس کے مطابق، ان لڑکوں پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک اونچی ذات سے تعلق رکھنے والی لڑکی کو مبینہ طور پر فحش پیغامات بھیجے۔ اسی بہانے بھیڑ نے انہیں پنچایت کے جھنڈے کے کھمبے سے باندھ کر رسیوں، ڈنڈوں اور چپلوں سے بری طرح مارا پیٹا۔ اہل خانہ کے مطابق، تشدد کے باعث لڑکوں کو شدید چوٹیں آئیں اور جسم پر سوجن پیدا ہو گئی۔ ایک نابالغ لڑکے نے واقعے کے بعد ذہنی دباؤ میں آکر زہر کھا لیا، جس سے اس کی حالت تشویشناک ہو گئی۔
نارگنڈ پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر بی منجوناتھ کے مطابق، اس معاملے میں ملزمان کے خلاف ایس سی/ایس ٹی مظالم انسداد قانون اور تعزیراتِ ہند کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اب تک 12 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دیگر مفرور افراد کی تلاش جاری ہے۔
سماجی کارکنوں، دلت تنظیموں اور انسانی حقوق کے اداروں نے اس واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملزمان کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات سماج میں ذات پات کی بنیاد پر تفریق اور نفرت کو بڑھاوا دیتے ہیں۔
ہرگری میں پیش آیا یہ واقعہ واضح کرتا ہے کہ کرناٹک جیسے ترقی پذیر ریاستوں میں بھی دلتوں کے خلاف ظلم و تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ انصاف کی فوری فراہمی کو یقینی بنائے اور اس بات کی ضمانت دے کہ آئندہ ایسے واقعات کا اعادہ نہ ہو۔