محمدفخر عالم (بی.پی.ایس)
ڈی ایس پی ہیڈکوارٹر، ارریہ
ہم جس زمانہ میں رہتے ہیں اس کو آئی ٹی (IT) ایج (دور) کہتے ہیں۔ دنیا کے تقریباً 67.5فیصد لوگ (یعنی 5.52بلین لوگ )انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ 2015ء کے بعد تیز رفتاری سے مزید 45فیصد لوگ انٹرنیٹ کی دنیا سے جڑے ہیں۔
ہندوستان کے تقریباً 52.4؍فیصد لوگ انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ انٹرنیٹ کا استعمال کرکے طرح طرح کے جرائم انجام دیے جارہے ہیں۔ کچھ ایسے جرائم جو آج کل بہت مشہور سے ہوگئے ہیں جن کی مدد سے سائبر کی دنیا میں اس ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کرکے لوگوں کے بینک کھاتوں سے پیسے نکالےجارہے ہیں۔
عوام طرح طرح کے جرائم سے پریشان ہوکر سرکاری دفتروں کے چکر لگاتی ہیں۔ مختلف جرائم جو آج کل دیکھنے کو مل رہی ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔
(1) ڈیجیٹل اریسٹ(Digital Arrest): اس طرح کے جرم میں سائبر کریمنل نقلی پولیس آفیسر، سی بی آئی، ای ڈی، بینک اور دیگر اداروں کا نمائندہ بن کر فون کر دھوکہ دیتے ہیں کہ اس کے کھاتے میں اتنا پیسہ بھیج دو ورنہ جیل بھیج دیے جاؤگے۔ فون اٹھانے والے انسان سے کہتے ہیں کہ آپ کا بیٹا عصمت دری کے معاملہ میں پکڑا گیا ہے اور اس کو جیل بھیج رہے ہیں، اگر بچانا ہوتو اتنے پیسے بھیج دو، ایک خوف زدہ ماحول بنا کرانسان کو سوچنے کا موقع نہیں دیتے ہیں اور پیسہ بھیجنے کے لیے مجبور کرتے ہیں۔
(2) ڈیجیٹل عصمت دری: اس طرح کے معاملوں میں سائبر کریمنل خواتین؍اسکولی بچیوں اور یہاں تک کہ مردوں کی تصاویر کو (Morph) مارف کرکے عریاں کرکے سوشل میڈیا پہ ڈال دیتے ہیں۔ اس طرح لوگوں کی عزت کا فالودہ ہوجاتاہے۔
(3) سائبر اسٹاکنگ(Cyber Stalking): اس طرح کے جرم میں مرد، لڑکے، یہاں تک کہ خواتین سوشل میڈیا پہ کسی خاتون کو فون یا میسیج بھیجتے ہیں یہاں تک کہ ای میل بھیج کر ان کا پیچھا کرتے ہیں توان سے زبردستی دوستی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
(4) کریڈٹ کارڈ فراد: جب کسی سائبر کریمنل کو کریڈیٹ کارڈ نمبر مل جاتا ہے تو وہ اس کے موبائل پر پیسے کالنک بھیج کر کلک کرنے پر مجبور کرتاہے۔ اس طرح اس کے کھاتے کا، پاس کوڈ اس کو مل جاتاہے جس کی مدد سے وہ پیسے نکال لیتاہے۔
(5) سلامی حملہ(Salami Attack): اس طرح کے جرم میں سائبر کریمنل روزانہ کسی کھاتے سے محض کچھ روپےجیسے ایک، دو، تین یا چار روپے نکال لیتے ہیں۔ عام انسان ایسے نکالے گئے پیسوں پہ توجہ نہیں دیتے ہیں۔ یہ پیسے اکٹھاہوکر لاکھوں اور کروڑوں میں جمع ہوجاتے ہیں جن کو دوسرے جرائم انجام دینے میں استعمال کیا جاتاہے۔
(6) سائبر دہشت گردی: اس طرح کے جرم میں سائبر کریمنل کچھ لوگوں کو دہشت گردی کے کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ روزانہ ان کو اپنے مذہب، ملک، قبیلہ اور قوم کے لیے کچھ کر گزرنے کو اکساتے ہیں۔
(7) پارسل فراڈ: اس طرح کے جرم میں نقلی کوریئر والے لڑکے نقلی پارسل لے کر کسی کے گھر پہنچتے ہیں اور اس سے اپنے موبائل پر ایک لنک کا بٹن دبانے کو بولتے ہیں۔ اس طرح اس کے بینک کھاتے کے پاس کوڈ لے لیتے ہیں اور اس کے کھاتے سے پیسے اڑالیتے ہیں۔
(8) پیسوں کو ڈبل (دوگنا) کرنے والے فراڈ: اس طرح کے جرم میں سوشیل میڈیا کے ذریعہ کسی انسان کو کم وقت میں پیسے دوگنا کرنے کے لیےآمادہ کرالیتے ہیں اور بعد میں اپنے موبائل بند کردیتے ہیں۔ اس طرح خرچ کیےگئے پیسے واپس نہیں ہوپاتے ہیں۔
(9) عرب ملکوں کے لیے مفت ویزا کے نام پر فراڈ: آج کل یہ جرم بہت بڑھاہوا ہے۔ برصغیر کے لوگ جزیرہ نما عرب میں کام کرنے کے لیےکسی بھی حال میں ویزا حاصل کرنے کوپریشان رہتے ہیں۔ ان کی اس ذہنیت کا فائدہ اٹھاکر سائبر کریمنل ان سے پیسے منگوالیتے ہیں اور ان کو جعلی ویزا دے کر دھوکہ دے کر نکل جاتے ہیں۔
(10) اے پی کے (APK) فائل بھیج کر کھاتے کو خالی کرنا: ایسے فائل کو کمپیوٹر اور موبائل میں ڈاؤن لوڈ کرانا آج کل بہت عام بات ہے۔ شادی کے کارڈ نما اے پی کے فائل بناکر سائبر کریمنل دھوکے سے پیسے چرالیتے ہیں۔
(11) شادی کے نام پر جرم کرنا : میٹری مونیل (Matrimonial) جعلی پروفائل بناکر سائبر کریمنل لڑکیوں سے دوستی کرتے ہیں۔ ان سے کہتے ہیں کہ ہم تمہیں مہنگے تحفے دینا چاہتے ہیں۔ لڑکیوں کو ایسے میں بہت جلد یقین ہوجاتاہے۔ ان سے پھر کچھ ہزار روپئے پیشگی لیتے ہیں اور تحفہ بھی نہیں دیتے پھر اپنا جعلی پروفائل بند کردیتے ہیں۔
(12) سیکس ٹورشن (Sextortion): اس طرح کے جرم میں کریمنل لڑکوں، لڑکیوں اور دیگر عوام سے سوشل میڈیا کے ذریعہ دوستی کرکے ذاتی عریاں تصاویر مانگ کر اپنے موبائل اور کمپیوٹر میں رکھتے ہیں اور پھر بعد میں ان سے پیسے مانگتے ہیں۔ نہیں دینے پر دھمکی دیتے ہیں کہ ان کی ذاتی تصاویر کو سوشل میڈیا پر ڈال کر وائرل کردیں گے۔ خوف زدہ ہوکر لوگ پیسے دینے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
بچاؤ کی ترکیبیں
(1) اجنبی لوگوں سے دوری بناکر رکھیں اور گھر کے بچوں اور خواتین کو اس کے بارے میں سمجھائیں۔
(2) ذاتی تصاویر اجنبیوں سے ساجھا نہ کریں۔
(3) کسی انجان آدمی کے موبائل پر پیسے نہ بھیجیں، نہ اپنے کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات، ذاتی کاغذات یا کسی بھی طرح کے پاس ورڈ کسی کے ساتھ شیئر نہ کریں۔
(4) مالدار ہونے کا کوئی طریقہ اچانک نہیں ہوجاتا ہے۔ کم وقت میں بہت زیادہ منافع کمانے والے لالچی باتوں سے گریز کریں۔
(5) صرف ضروری کام کے لیےہی اپنی تصویر کسی کوبھیجیں۔ غیر ضروری تصاویر بھیجنے سے بعد مشکلات پیدا ہو سکتے ہیں۔