گجرات: ‘بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ’ پر تقریر کرنے والی طالبہ کے عصمت سے کھلواڑ، لیکن حوصلہ نہیں ہارا، بنی مثال

Spread the love

انصاف ٹائمس ڈیسک

گجرات کے سابرکانٹھا ضلع میں دسویں جماعت کی ایک طالبہ، جس نے یوم جمہوریہ پر ‘بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ’ مہم پر تقریر کر کے لوگوں کو متاثر کیا تھا، اُسی کے استاد کی حیوانیت کا شکار بنی۔ اس دردناک واقعے کے باوجود، طالبہ نے ہمت نہیں ہاری اور اپنے بورڈ امتحانات کی تیاری میں مصروف ہے۔ اس کا خواب ہے کہ وہ پولیس افسر بنے اور سماج میں ہونے والی ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرے۔

*واقعہ کیا ہے؟
سابرکانٹھا ضلع کے ایک سرکاری اسکول میں زیر تعلیم 15 سالہ طالبہ نے 26 جنوری کو اسکول میں ‘بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ’ مہم پر ایک شاندار تقریر کی تھی، جس کی کافی پذیرائی ہوئی۔ لیکن 7 فروری کو اسی اسکول کے ایک استاد نے اسے سالگرہ کی تقریب کے بہانے ایک ہوٹل میں بلا کر اس کے ساتھ ظلم کیا۔

*استاد نے دی تھی دھمکی
ملزم استاد نے طالبہ کو دھمکی دی کہ اگر اس نے کسی کو اس بارے میں بتایا تو وہ اسے بورڈ کے امتحان میں فیل کروا دے گا۔ خوف اور ذہنی دباؤ کے باوجود، طالبہ نے ہمت دکھائی اور اپنے خاندان کو پوری حقیقت سے آگاہ کیا۔ اہل خانہ نے فوری طور پر پولیس میں شکایت درج کروائی، جس کے بعد ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔

*پولیس کارروائی اور عوام کا ردعمل
پولیس نے ملزم استاد کو گرفتار کر لیا ہے اور اس کے خلاف سخت دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ اس واقعے نے پورے گجرات میں تعلیمی نظام اور اسکولوں میں سیکیورٹی کے متعلق سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ مقامی لوگوں اور اسکول کے دیگر اساتذہ نے بھی اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی کو انصاف دلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

*طالبہ کے حوصلے میں کمی نہیں آئی
اس خوفناک واقعے کے باوجود طالبہ نے اپنے خوابوں کو نہیں چھوڑا۔ وہ اب بھی اپنی پڑھائی پر توجہ دے رہی ہے اور آئندہ بورڈ امتحانات کی تیاری کر رہی ہے۔ اس نے کہا، "میں ہمیشہ سے پولیس افسر بننا چاہتی تھی۔ اب میرا یہ خواب اور بھی مضبوط ہو گیا ہے۔ میں ناانصافی کے خلاف لڑوں گی اور خواتین کی حفاظت کو یقینی بناؤں گی۔”

*اہل خانہ اور سماج کا ساتھ
طالبہ کے والدین، جو کہ کھیت میں مزدوری کرتے ہیں، اپنی بیٹی کی مکمل حمایت کر رہے ہیں۔ وہ نہیں چاہتے کہ یہ واقعہ اس کی تعلیم میں رکاوٹ بنے۔ متاثرہ فی الحال اپنے چچا کے گھر مقیم ہے، جہاں اس کی کزنز بھی اس کی پڑھائی میں مدد کر رہی ہیں۔ اسکول کے پرنسپل نے بھی طالبہ کے حوصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ذہین طالبہ ہے اور اس مشکل وقت میں بھی اس کا حوصلہ واقعی قابل تعریف ہے۔

*سماج کو کیا سبق لینا چاہیے؟
یہ واقعہ ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ آج بھی لڑکیوں کی سیکیورٹی کتنی بڑی چیلنج بنی ہوئی ہے۔ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ اسکولوں اور دیگر عوامی مقامات پر بچیوں کی حفاظت اولین ترجیح ہو۔ حکومت اور انتظامیہ کو اساتذہ کی بھرتی کے عمل کو مزید سخت بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ایسے جرائم کی روک تھام ممکن ہو سکے۔

گجرات کی یہ طالبہ نہ صرف اپنی ہمت کے لیے پہچانی جائے گی بلکہ وہ ان لاکھوں لڑکیوں کے لیے ایک مثال بنے گی جو مشکلات کے باوجود اپنے خوابوں کی تکمیل چاہتی ہیں۔ ہمیں اسے اور اس جیسے دیگر مظلوموں کو انصاف دلانے کے لیے اپنی آواز بلند کرنی ہوگی تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام ممکن ہو سکے۔

Leave a Comment