اِنصاف ٹائمس ڈیسک
ہر سال لاکھوں عقیدت مندوں کی مذہبی آستھا کا مرکز بننے والی چاردھام یاترا اس بار شدید المناک ثابت ہوئی ہے۔ یاترا کے دوران تھکن، شدید بیماریوں اور سڑک حادثات کی وجہ سے اب تک کل 89 عقیدت مندوں کی موت ہو چکی ہے۔ یہ تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے، جس سے یاتریوں اور ان کے اہل خانہ میں گہرا صدمہ پایا جا رہا ہے۔
اترکھنڈ کی دشوار اور پہاڑی چوٹیاں طے کرنا اپنے آپ میں خطرناک ہوتا ہے۔ اس بار موسم کی غیر یقینی صورتحال، سردی اور بلندی کی وجہ سے کئی عقیدت مند صحت کی سنگین مسائل کا شکار ہوئے۔
خاص طور پر دل کی بیماری، دمہ، سانس کی بیماری اور اچانک طبیعت خراب ہونے کے کیسز میں اضافہ دیکھنے کو ملا۔
سڑکیں تنگ اور خطرناک ہیں، جس کی وجہ سے کئی جگہوں پر گاڑیوں کے حادثات ہوئے۔ ہجوم کی وجہ سے حادثات کا خطرہ مزید بڑھ گیا۔
کچھ علاقوں میں مٹی کا تودہ گرنا اور پتھروں کے گرنے کی واقعات نے یاترا کو اور مشکل بنا دیا۔
اترکھنڈ حکومت نے چاردھام یاترا کے لئے وسیع پیمانے پر سکیورٹی اور طبی انتظامات کیے تھے۔ ریاستی اور مرکزی حکومت نے مل کر صحت کیمپ، ایمرجنسی گاڑیاں اور پولیس تعینات کی۔
اس کے باوجود بھیڑ کو کنٹرول کرنے اور ٹریفک مینجمنٹ میں کئی جگہ خامیاں نظر آئیں۔
اسپتالوں میں بھیڑ بڑھنے اور ضروری دواؤں کی کمی کی شکایات موصول ہوئیں۔
انتظامیہ نے ہلاک شدگان کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے کا اعلان کیا اور تمام واقعات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
یاتریوں کا کہنا ہے کہ یاترا کے دوران بہتر رہنمائی، صحت کی جانچ اور ہنگامی سہولیات کی کمی محسوس ہوئی۔
ڈاکٹروں اور ماہرین نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی صحت کا خیال رکھیں اور اگر سنگین بیمار ہیں تو یاترا نہ کریں۔
ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھیڑ بھاڑ اور ناکافی بنیادی سہولیات یاترا کو خطرناک بنا رہی ہیں، جس کے لیے انتظامیہ کو مزید چوکس رہنا ہوگا۔
ماہرین اور انتظامیہ مل کر محفوظ یاترا کے لیے نئی حکمت عملی پر غور کر رہے ہیں۔
اسمارٹ ٹیکنالوجی، سی سی ٹی وی نگرانی، ایمرجنسی رابطہ نمبر اور بہتر صحت کی نگرانی جیسی سہولیات کو فروغ دینے کا منصوبہ ہے۔
ریاستی حکومت مستقبل میں عقیدت مندوں کے لیے خصوصی تربیتی اور آگاہی پروگرام بھی چلائے گی۔
چاردھام یاترا میں اس قسم کے المناک حادثات نے یاترا کے انتظام اور حفاظتی نظام کی مضبوطی پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ آنے والے سالوں میں بہتر منصوبہ بندی، انتظامی چوکسی اور یاتریوں کی ہوشیاری ہی ایسے واقعات کو روکنے کا راستہ ہوگی۔