اِنصاف ٹائمس ڈیسک
2027 میں ہونے والے اترپردیش اسمبلی انتخابات سے قبل بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے دلت ووٹ بینک کو مستحکم کرنے کے لیے ایک نیا سیاسی مہم شروع کیا ہے۔ اس مہم کے تحت پارٹی کا انوسوچت جاتی مورچہ (دلت ونگ) ریاست بھر میں 6000 بااثر دلت شخصیات سے براہِ راست رابطہ قائم کرے گا، جو اپنے علاقوں میں سماجی، ثقافتی اور سیاسی اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔
یہ مہم ریاست کے چھ اہم تنظیمی علاقوں — کاشی، گورکھپور، اودھ، کانپور، برج اور مغربی اترپردیش — میں بیک وقت شروع کی گئی ہے۔ پارٹی قیادت اس پروگرام کو سینئر ریاستی لیڈروں کے ساتھ قریبی ہم آہنگی کے ساتھ آگے بڑھا رہی ہے۔
دلت ووٹر بی جے پی کے لیے کیوں اہم ہیں؟
اترپردیش میں دلت ووٹروں کی آبادی تقریباً 21 فیصد ہے۔ ان میں سے اکثر روایتی طور پر بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے حامی رہے ہیں۔ لیکن پچھلے چند انتخابات میں بی جے پی نے نچلی سطح پر دلتوں کے درمیان اپنی پہنچ بڑھائی ہے، اور اب پارٹی چاہتی ہے کہ اس حمایت کو مزید مضبوط کر کے 2027 کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرے۔
بی جے پی دلت ونگ کے ریاستی صدر نے کیا کہا؟
بی جے پی انوسوچت جاتی مورچہ کے ریاستی صدر رام چندر کنوجیا نے کہا "ہم دلت سماج کی بااثر شخصیات سے براہِ راست بات چیت کر رہے ہیں۔ ہم ان کی رائے، ضروریات اور شکایات کو سمجھ کر جہاں بھی بہتری کی گنجائش ہوگی، وہاں فوری قدم اٹھائیں گے۔ پارٹی قیادت اس مہم کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔”
پالیسی میں بہتری اور زمینی رائے پر توجہ
ذرائع کے مطابق، یہ مہم نہ صرف دلت کمیونٹی کے ساتھ بی جے پی کے ربط کو مضبوط کرنے کا طریقہ ہے بلکہ اس کے ذریعے پارٹی کو زمینی رائے حاصل ہوگی، جس کی بنیاد پر پالیسی میں تبدیلی اور تنظیمی بہتری لائی جائے گی۔ پارٹی کی حکمت عملی یہ ہے کہ دلتوں کے اندر پائے جانے والے ناراضگی کو سمجھا جائے اور اس کا حل نکالا جائے۔
حزبِ اختلاف کا ردعمل
اس مہم پر اپوزیشن پارٹیوں — خاص طور پر سماج وادی پارٹی اور کانگریس — نے بی جے پی پر انتخابی ڈرامہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی کو دلتوں کی یاد صرف انتخابات کے وقت آتی ہے، جبکہ اصل بااختیار بنانے کے لیے کوئی حقیقی کوشش نہیں کی جاتی۔
اترپردیش میں 6000 دلت قائدین اور سماجی نمائندوں کے ساتھ رابطے کی یہ کوشش بی جے پی کی سنجیدہ انتخابی تیاریوں کا حصہ ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا یہ حکمت عملی بی جے پی کو دلت ووٹروں کا اعتماد دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب بنا پاتی ہے یا یہ صرف ایک اور سیاسی نمائش بن کر رہ جائے گی۔