اِنصاف ٹائمس ڈیسک
اتر پردیش کے ضلع بہرائچ میں 180 سے زائد خاندانوں کو محکمہ جنگلات کی جانب سے بے دخلی کا نوٹس بھیجا گیا ہے، جس سے مقامی لوگوں میں شدید غصہ اور بے چینی پائی جا رہی ہے۔ یہ خاندان تاریخی نوری مسجد کے آس پاس کے محلّے میں آباد ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ وہ برطانوی دور سے یہاں مقیم ہیں۔
حال ہی میں انتظامیہ نے 185 سال پرانی نوری مسجد کا ایک حصہ منہدم کر دیا، جس کے بعد گاؤں والوں اور مسجد کمیٹی میں شدید اضطراب پیدا ہو گیا۔ مسجد کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ مسجد 1839 سے موجود ہے اور وہ اس معاملے کو عدالت میں چیلنج کر رہے ہیں۔
ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جو حصہ گرایا گیا وہ صرف 2-3 سال پہلے تعمیر کیا گیا تھا اور یہ غیر قانونی تعمیرات کے زمرے میں آتا ہے۔ افسران نے دعویٰ کیا کہ سیٹلائٹ تصاویر اور پرانے ریکارڈ اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ ڈھانچہ حالیہ ہے۔
گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ وہ یہاں کئی نسلوں سے رہائش پذیر ہیں اور ان کے پاس پرانی آبادی اور قبرستانوں کے شواہد بھی موجود ہیں۔ ایک بزرگ رہائشی نے کہا، "ہمارے باپ دادا انگریزوں کے دور سے یہاں رہ رہے ہیں۔ اب ہمیں ہی بے گھر کہا جا رہا ہے، یہ سراسر ناانصافی ہے۔”
انصاف کی تلاش میں گاؤں کے کئی افراد سیکڑوں کلومیٹر دور ڈویژنل فاریسٹ آفس پہنچے تاکہ بے دخلی کے احکامات کے پیچھے کی سچائی جان سکیں اور کسی طرح ریلیف حاصل کر سکیں۔
یہ معاملہ نہ صرف رہائش کے حق، بلکہ مذہبی مقامات کے تحفظ اور تاریخی ورثے سے بھی جڑا ہوا ہے۔ انتظامیہ اور عدلیہ سے امید کی جا رہی ہے کہ وہ اس معاملے کو حساسیت اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر حل کریں، نہ کہ صرف "قبضہ” کہہ کر درجنوں خاندانوں کو اجاڑ دیں۔