اِنصاف ٹائمس ڈیسک
اتر پردیش کے شہر علی گڑھ کے "شری ورشنے کالج” میں ہفتہ کے روز اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (ABVP) کے کارکنان اور رہنماؤں نے ایک مسلم انگریزی پروفیسر پر حملہ کر دیا۔ الزام ہے کہ پروفیسر نے ایک طالبہ کو مبینہ طور پر قابل اعتراض پیغامات بھیجے تھے، جس کے بعد ماحول کشیدہ ہو گیا۔
جیسے ہی خبر پھیلی، ABVP سے وابستہ نوجوانوں اور چند طالبات نے پروفیسر کو گھیر لیا اور "بھارت ماتا کی جے” اور "پھول نہیں چنگاری ہیں، ہم بھارت کی ناری ہیں” جیسے نعرے لگائے۔ موقع پر پہنچی پولیس نے کافی جدوجہد کے بعد پروفیسر کو مشتعل ہجوم سے نکالا۔
اکھل بھارتیہ ودھیارتھی پریشد کے عہدیدار بلدیو چودھری (CITU) نے الزام لگایا کہ یہ پروفیسر ’لَو جہاد‘ میں ملوث ہے اور مسلم اساتذہ ہندو طالبات کو تعلیمی سہولیات جیسے پی ایچ ڈی میں مدد کا لالچ دے کر فریب دیتے ہیں۔ ان کے مطابق شکایت کنندہ، جو کہ ایک سابقہ طالبہ ہے، نے اس معاملے میں پولیس، ایس پی سٹی آفس اور ویمن کمیشن کو بھی درخواست دی ہے۔
پولیس نے واقعے کو سنگین مانتے ہوئے تفتیش شروع کر دی ہے، جبکہ کالج انتظامیہ نے تمام فریقوں سے بات چیت کر کے معاملہ سلجھانے کی کوشش کی ہے۔
یہ واقعہ تعلیمی اداروں میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ تناؤ اور پرتشدد رویّے کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ کئی طلبہ تنظیموں اور سماجی کارکنان نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور امن و تحمل کی اپیل کی ہے۔