اوڈیشہ میں بجَرنگ دل نے 29 سالہ نَن رچنا نایک کو زبردستی ٹرین سے اتارا، 18 گھنٹے تک حراست میں رکھا — غیر قانونی مذہب تبدیلی کے جھوٹے الزام میں

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

اوڈیشہ میں بجَرنگ دل کے کارکنوں نے 29 سالہ نَن رچنا نایک کو غیر قانونی مذہب تبدیلی کے الزام میں زبردستی ٹرین سے اتار کر تقریباً 18 گھنٹے تک حراست میں رکھا۔

رچنا نایک، جو کہ کیتھولک نَن ہیں، اوڈیشہ کے کٹک ضلع کے ایک چرچ سے وابستہ ہیں۔ وہ مذہبی تقریب میں شرکت کے لیے ٹرین میں سفر کر رہی تھیں کہ اس دوران بجَرنگ دل کے کارکنوں نے انہیں غیر قانونی مذہب تبدیلی کے الزام میں گرفتار کر کے ٹرین سے زبردستی اتار دیا۔ بعد میں انہیں تقریباً 18 گھنٹے تک حراست میں رکھا گیا۔

رچنا نایک نے الزام لگایا کہ انہیں ذہنی اور جسمانی طور پر اذیت دی گئی۔ انہوں نے کہا، “میں صرف مذہبی تقریب میں شرکت کے لیے جا رہی تھی، لیکن مجھے بغیر کسی وجہ کے گرفتار کر لیا گیا۔”

مقامی پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ پولیس حکام نے کہا کہ اگر الزامات درست ثابت ہوتے ہیں تو ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ بغیر ٹھوس ثبوت کے کسی کو گرفتار کرنا غیر قانونی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں اور مذہبی اداروں نے اس واقعے کی سخت مذمت کی ہے اور اسے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ کئی تنظیموں نے ریاستی حکومت سے معاملے کی شفاف تحقیقات اور مجرموں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ریاستی اپوزیشن جماعتوں نے بھی اس واقعے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ یہ واقعہ مذہبی عدم برداشت کو بڑھاوا دینے کی کوشش ہے۔

یہ واقعہ اوڈیشہ میں مذہبی رواداری اور انسانی حقوق کے لیے ایک چیلنج ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کے واقعات معاشرے میں تفریق اور اختلافات کو بڑھاتے ہیں۔ لہٰذا انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کی منصفانہ تحقیقات کرے اور مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کرے تاکہ مستقبل میں ایسی وارداتوں کی روک تھام ہو سکے۔

Leave a Comment