“غیر قانونی خطرات” یا جنگل راج؟ اسام حکومت کی نئی اسلحہ لائسنس اسکیم پر ہنگامہ، اپوزیشن نے کہا – ریاست کو انتشار کی طرف دھکیلا جا رہا ہے

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں بی جے پی حکومت نے ایک متنازع اسکیم کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست کے چھ اضلاع میں رہنے والے “مقامی باشندوں” کو غیر قانونی خطرات سے تحفظ کے نام پر اسلحہ لائسنس جاری کیے جائیں گے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس سے عوام کو اپنی حفاظت کرنے میں مدد ملے گی، لیکن اپوزیشن جماعتوں، سماجی تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس قدم کو “جنگل راج کی بنیاد” قرار دیتے ہوئے سخت مخالفت کی ہے۔

ریاستی حکومت کے مطابق آسام کے چھ حساس اضلاع میں مقامی باشندوں کو لائسنس کے تحت اسلحے کی اجازت دی جائے گی تاکہ وہ “غیر قانونی گھس پیٹھیوں اور خطرات” سے اپنی حفاظت کر سکیں۔ تاہم حکومت نے واضح نہیں کیا کہ یہ “غیر قانونی خطرات” کون ہیں۔

کانگریس، اے آئی یو ڈی ایف (AIUDF) اور دیگر جماعتوں نے اس اسکیم پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ “یہ قدم آسام کی پرامن فضا کو بارود کی ڈھیر پر بٹھانے کے مترادف ہے۔ اگر حکومت کو عوام کی سیکیورٹی کی فکر ہے، تو پولیس فورس کو مضبوط کرے، نہ کہ عوام میں اسلحہ تقسیم کرے۔”

انسانی حقوق کے اداروں اور سول سوسائٹی نے بھی کہا ہے کہ اس فیصلے سے فرقہ وارانہ کشیدگی، نسلی تصادم اور تشدد کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ آسام پہلے ہی شہریت ترمیمی قانون (CAA) اور بنگلہ دیشی گھس پیٹھیوں کے مسئلے پر حساس خطہ مانا جاتا ہے

اپوزیشن کا الزام ہے کہ 2026 کے انتخابات سے قبل بی جے پی مذہبی بنیادوں پر ووٹوں کی صف بندی (Polarization) کی کوشش کر رہی ہے، اور اسلحہ اسکیم اسی منصوبے کا حصہ ہے۔

وزیراعلیٰ ہمنت بسوا سرما نے اپنے بیان میں کہا “ریاست کی سرحدیں غیر محفوظ ہیں، مقامی باشندوں کو حق ہے کہ وہ اپنی جان و مال کا تحفظ کر سکیں۔ یہ اسکیم قانونی دائرے میں رہتے ہوئے مکمل کنٹرول کے ساتھ نافذ کی جائے گی۔”

اہم سوالات جو ابھرتے ہیں

“مقامی باشندے” کی تعریف کیا ہوگی؟
کیا عام شہریوں میں اسلحہ بانٹنے سے امن قائم رہے گا؟
پولیس کی اہمیت اور ذمہ داری کہاں جائے گی؟
کیا عدلیہ اس اسکیم کا نوٹس لے گی؟

آسام میں اسلحہ لائسنس اسکیم اب صرف حفاظتی پالیسی نہیں، بلکہ ایک سیاسی،سماجی اور آئینی مسئلہ بن چکی ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ معاملہ قومی سطح پر بھی بحث و مباحثے کا مرکز بن سکتا ہے۔

Leave a Comment