کرناٹک بی.جے.پی رہنما منیکانت راٹھوڑ کا اشتعال انگیز ویڈیو وائرل، مسلمانوں کے "نسل کشی” کی دھمکی پر ایف.آئی.آر درج

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

کرناٹک میں بی جے پی کے متنازعہ رہنما منیکانت نریندر راٹھوڑ ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ ہفتہ کے روز ان کے فیس بک اکاؤنٹ سے جاری کیے گئے ایک ویڈیو میں وہ مبینہ طور پر مسلمانوں کے "خاتمے” کی اپیل کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ویڈیو میں وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ‘لو جہاد’ کے مبینہ ملزمان کو آٹھ دنوں کے اندر ختم کر دینا چاہیے۔

لمبانی زبان میں بنائے گئے اس ویڈیو میں منیکانت راٹھوڑ مبینہ طور پر کہتے ہیں:
"اگر پولیس کو صرف 15 منٹ کے لیے ہٹا دیا جائے، تو مسلمانوں کی نسل کشی ممکن ہے۔”
انہوں نے مزید کہا: "ہمیں ان (لو جہاد کے ملزمان) کو آٹھ دنوں کے اندر ختم کرنا ہوگا۔”

یہ ویڈیو ہفتہ کو ان کے فیس بک پیج پر پوسٹ کیا گیا تھا اور دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا، جس کے بعد کلبرگی میں شدید غصے اور تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد کلبرگی کے CEN (سائبر، اکنامک و نارکوٹک کرائم) پولیس اسٹیشن میں 34 سالہ سید علیم الٰہی کی شکایت پر راٹھوڑ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ ان پر بھارتی ضابطہ فوجداری (BNS) کی متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے:
دفعہ 196: مختلف طبقات کے درمیان دشمنی پھیلانا
دفعہ 197: قومی اتحاد کو نقصان پہنچانے والے بیانات
دفعہ 299: مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا
دفعہ 253: عوامی بدنظمی کو ہوا دینا
دفعہ 351: مجرمانہ دھمکی دینا

کلبرگی پولیس کمشنر ایس ڈی شرنپا نے بتایا، "ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔ فی الحال ملزم ضلع میں موجود نہیں ہے، لیکن قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔”

منیکانت راٹھوڑ پر پہلے بھی کئی مقدمات درج ہو چکے ہیں، جن میں عوامی تقسیم نظام (PDS) کے چاول کی غیرقانونی فروخت، کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے اور ان کے خاندان کو دھمکیاں دینا شامل ہیں۔

ویڈیو سامنے آنے کے بعد سماجی تنظیموں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور اپوزیشن جماعتوں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ لوگوں نے راٹھوڑ کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے نفرت انگیز بیانات سماجی ہم آہنگی کو برباد کر سکتے ہیں۔

Leave a Comment