آر جے ڈی اور تیجسوی یادو پر سنگین سوالات: مسلم قیادت کو کب ملے گا سیاسی انصاف؟ — شرف الدین قاسمی،صوبائی سکریٹری بھیم آرمی بہار

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

بھیم آرمی بہار کے ریاستی سکریٹری اور معروف سماجی کارکن شرف الدین محمد قاسمی عرف لالو بھائی نے راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) اور اس کے لیڈر تیجسوی یادو پر مسلم قیادت کو مسلسل نظر انداز کرنے کا سخت الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ “مسلمانوں نے پچھلے 35 سالوں میں وفاداری نبھائی، لیکن بدلے میں سیاسی بے دخلی ملی۔”

لالو بھائی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آر جے ڈی، لالو پرساد یادو اور اب تیجسوی یادو کو مسلم کمیونٹی نے ہر مشکل وقت میں حمایت دی، مگر اس کے باوجود مسلم لیڈروں کو آگے لانے کے بجائے پارٹی میں حاشیے پر رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ “کیا مسلمان صرف جھنڈا اٹھانے، بینر لگانے اور لیڈروں کے لیے سرخ قالین بچھانے کے لیے رہ گئے ہیں؟”

لالو بھائی نے واضح کیا کہ “مسلم کمیونٹی نے صرف آر جے ڈی ہی نہیں، بلکہ ملائم سنگھ، نتیش کمار، شراد پوار، شراد یادو اور رام ولاس پاسوان جیسے لیڈروں کو بھی منووادی سوچ کے خلاف کھڑا کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا، لیکن اس کے بدلے میں مسلمانوں کو سیاست، سرکاری نوکریوں، بزنس اور پرائیویٹ سیکٹر میں مکمل طور پر پیچھے دھکیل دیا گیا۔”

انہوں نے آر جے ڈی قیادت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا، “کیا یہ انصاف ہے؟ آخر کب تک مسلم قوم بی جے پی کا خوف دکھا کر جذباتی طور پر بلیک میل ہوتی رہے گی؟ اگر ووٹ لے کر بھی ماب لنچنگ اور زیادتیاں جاری ہیں، تو اس خوف کی شراکت داری خود سیکولر جماعتوں کی بھی ہے۔”

شرف الدین قاسمی نے کہا کہ آج اتر پردیش، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، آسام اور بہار جیسے ریاستوں میں مسلم لیڈروں کو آزادانہ طور پر بولنے تک کی اجازت نہیں ہے، اور یہ ایک تشویشناک جمہوری زوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ “کیا ہماری قیادت ہمیشہ جھک کر چلنے والی ہوگی؟”

انہوں نے مسلم عوام سے اپیل کی کہ اب وقت آ گیا ہے کہ وہ اپنی طاقت کو پہچانیں اور خود کی آزاد قیادت کو پروان چڑھائیں۔ انہوں نے کہا، “اگر بی جے پی کے دروازے پر جا کر ہمارے مسائل حل ہو سکتے ہیں تو وہاں جانا بھی کوئی گناہ نہیں، کم از کم ہم اپنے حق کے لیے لڑتے ہوئے تو نظر آئیں۔”

لالو بھائی نے تجویز دی کہ ایک نیا اتحاد یا شراکت قائم کی جائے، جس میں صرف ویژن والے اور بے لوث لیڈر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیان کسی کے خلاف نفرت یا دشمنی میں نہیں بلکہ “ذہنی غلامی اور سیاسی استحصال سے نجات کی ایک کوشش” ہے۔

آخر میں، شرف الدین قاسمی نے آر جے ڈی، تیجسوی یادو، نتیش کمار اور اکھلیش یادو سے اپیل کی کہ اگر وہ واقعی انصاف اور مساوات چاہتے ہیں تو مسلم قیادت کو فرنٹ لائن پر جگہ دیں اور ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کریں۔ انہوں نے کہا، “اگر آپ ہمارے ساتھ کھڑے ہوں گے تو نہ ماب لنچنگ ہوگی، نہ ہی سیاسی استحصال۔ فیصلہ اب آپ کے ہاتھوں میں ہے!”

Leave a Comment