بہٹا ایئرپورٹ کا نام مولانا مظہر الحق کے نام پر رکھنے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا۔

Spread the love

انصاف ٹائمس ڈیسک

بہار کی راجدھانی پٹنہ سے متصل بہٹا میں بننے والا بین الاقوامی ہوائی اڈہ جہاں ریاست کی ترقی کا ایک نیا باب جوڑنے والا ہے، وہیں اس منصوبے سے جڑی ایک اہم تاریخی اور ثقافتی مانگ اب زور پکڑنے لگی ہے۔ سوشل میڈیا سے لے کر دانشور طبقے اور مقامی عوام تک سب کی آواز بلند ہو رہی ہے کہ اس ایئرپورٹ کا نام ملک کے عظیم سپوت مولانا مظہر الحق کے نام پر رکھا جائے۔

عوام کا کہنا ہے کہ یہ محض نام رکھنے کی بات نہیں، بلکہ تاریخ، عزت اور شناخت کی بحالی کا مطالبہ ہے۔ یہ اُس ہندوستان کی تصویر پیش کرتا ہے جو اپنے سچے ہیروز کو ان کی خدمات کے مطابق احترام دیتا ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ آخر کون تھے مولانا مظہر الحق، جن کے نام پر بہٹا ایئرپورٹ کا نام رکھنے کی مانگ زور پکڑ رہی ہے۔

مولانا مظہر الحق – ایک عظیم سپوت، بے مثال مجاہد آزادی

مولانا مظہر الحق کی پیدائش 1866 میں بہٹا پرکھنڈ کے گاؤں بہپورہ میں ہوئی۔ وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلینڈ گئے اور وہاں سے قانون کی ڈگری حاصل کر کے وطن واپس آئے۔ وہ ان چند رہنماؤں میں شامل تھے جنہوں نے انگریزوں کے خلاف آواز بلند کی اور مہاتما گاندھی کے شانہ بہ شانہ آزادی کی تحریک کو سمت دی۔

1917 میں جب گاندھی جی پہلی بار بہار آئے اور چمپارن ستیہ گرہ کی شروعات ہوئی، تو مولانا مظہر الحق ان کے اہم ساتھی بنے۔ انہوں نے نہ صرف گاندھی جی کو حمایت دی بلکہ مقامی سطح پر لوگوں کو متحد کرنے، انتظامیہ سے بات چیت کرنے اور ایک نظریاتی بنیاد قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

تعلیم، سماج اور قوم کی تعمیر میں گراں قدر خدمات

مولانا مظہر الحق کا کردار صرف سیاسی نہیں تھا بلکہ وہ سماجی اور تعلیمی میدان میں بھی سرگرم تھے۔ انہوں نے بہار ودیاپیٹھ کے قیام میں نہ صرف مالی تعاون دیا بلکہ اپنی زمین اور جائیداد بھی قوم کے نام وقف کر دی۔ صدقۃ آشرم (جہاں آج بھی کانگریس کے اہم دستاویزات اور تحریک آزادی کی یادیں محفوظ ہیں) کی بنیاد میں بھی ان کا کردار تھا۔ پٹنہ یونیورسٹی، جس کی بنیاد 1917 میں پڑی، اُس کے قیام میں بھی ان کا نظریاتی تعاون تھا۔

کیوں رکھا جائے بہٹا ایئرپورٹ کا نام مولانا مظہر الحق کے نام پر؟

1.جنم بھومی سے جُڑاؤ
مولانا مظہر الحق کی پیدائش جس بہپورہ گاؤں میں ہوئی، وہ آج بہٹا حلقے میں آتا ہے۔ اسی زمین پر اب ریاست کا سب سے جدید ایئرپورٹ بننے جا رہا ہے، تو یہ فطری علامت ہے کہ اُس دھرتی کو اس کے عظیم سپوت کا نام دیا جائے جس نے اپنی زندگی ملک کی یکجہتی اور قربانی کے لیے وقف کر دی۔

2.تاریخ کے ساتھ انصاف
مولانا مظہر الحق جیسے رہنما اکثر "نظر انداز شدہ ہیرو” بن کر رہ جاتے ہیں۔ جبکہ انہوں نے آزادی کی جدوجہد، تعلیم، سماجی اصلاحات اور سیکولر اقدار کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی۔ ان کو اُن کا جائز مقام دینا تاریخ کے ساتھ انصاف ہوگا۔

3.فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا پیغام
ملک کو آج ایسے ناموں کی ضرورت ہے جو تقسیم نہیں بلکہ اتحاد کا پیغام دیں۔ مولانا مظہر الحق ہندو-مسلم یکجہتی کے علمبردار تھے۔ وہ اکثر کہا کرتے تھے:
"ہم ہندو ہوں یا مسلمان، ایک ہی کشتی کے سوار ہیں۔ اٹھیں گے تو ساتھ، ڈوبیں گے تو ساتھ۔”

4.گاندھی واد کے ابتدائی محافظ
1917 کے چمپارن ستیہ گرہ میں مولانا مظہر الحق نے گاندھی جی کو بہار آنے کی دعوت دی، ان کا خیر مقدم کیا، اور تحریک کو زمینی مدد فراہم کی۔ وہ گاندھی جی کے نظریات سے اتنے متاثر تھے کہ اپنی تمام جائیداد قوم کے نام کر دی۔ لہٰذا گاندھی تحریک کی بنیاد میں ان کا کردار ناقابل فراموش ہے۔

5.تعلیم کے شعبے میں غیر معمولی خدمات
بہار ودیاپیٹھ کے قیام میں مالی امداد، زمین، عمارت، اور وسائل کی فراہمی، یہ سب ان کے ہی تعاون سے ممکن ہوا۔ بطور وکیل، وہ تعلیم کو آزادی کی بنیاد مانتے تھے۔ بہٹا جیسے علاقے میں ایک "تعلیم دوست مجاہد آزادی” کے نام پر ایئرپورٹ بننا نوجوانوں کے لیے تحریک بنے گا۔

6.آزادی کی جدوجہد میں بین الاقوامی نظریہ
انہوں نے انگلینڈ میں تعلیم حاصل کی اور عالمی سیاست کی گہری سمجھ رکھتے تھے۔ انہوں نے بھارت کی آزادی کو دنیا کی تحریکوں سے جوڑ کر دیکھا۔ ان کا وژن آج کے "گلوبل انڈیا” کے نظریے سے میل کھاتا ہے، اس لیے ایئرپورٹ جیسے عالمی مقام پر ان کا نام بالکل موزوں ہے۔

7.مسلم سماج کے اندر اصلاحی بیداری
مولانا مظہر الحق شدت پسندی کے خلاف تھے۔ وہ مسلمانوں میں تعلیم، خواتین کے حقوق اور جدید سوچ کو فروغ دینے والے تھے۔ وہ سر سید احمد خان کی طرح ایک جدید مسلم ہیرو کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ان کے نام پر ایئرپورٹ ہونا مسلم سماج کے لیے بھی عزت اور ترقی کا نشان ہوگا۔

8.بہار کی قومی شناخت کو مضبوط کرنا
جب بہار میں صرف ایک بین الاقوامی ایئرپورٹ ہو اور اس کا نام کسی مقامی مجاہد آزادی کے نام پر ہو تو یہ ریاست کی عزت و وقار کو بھی بڑھاتا ہے۔ جیسے پٹنہ ایئرپورٹ کا نام جے پرکاش نارائن کے نام پر ہے، ویسے ہی بہٹا ایئرپورٹ کا نام مولانا کے نام پر ہونا توازن کو قائم رکھے گا۔

عوامی آواز اور سوشل میڈیا پر مہم

سوشل میڈیا پر ان دنوں یہ مطالبہ زوروں پر ہے کہ بہٹا ایئرپورٹ کا نام مولانا مظہر الحق کے نام پر رکھا جائے۔ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دانشور، صحافی، سماجی کارکن، اور تاریخ دان اس مطالبے کی حمایت کر رہے ہیں۔

✍️ عامر رشادی مدنی (قومی صدر، قومی علماء کونسل) نے فیس بک پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا:

"بہار کے وزیر اعلیٰ جناب @NitishKumar جی اور @RamMohanNaidu جی، بہار کے بِہٹا میں ایئرپورٹ کی تعمیر کا کام جاری ہے اور بہار کے عوام کی ایک بڑی تعداد، خاص طور پر مسلم سماج، مولانا کی یہ خواہش اور مطالبہ رکھتی ہے کہ اس ایئرپورٹ کا نام معروف مجاہد آزادی، ‘ماتر بھومی’ کے مدیر اور ہندو مسلم اتحاد کے پیامبر مولانا مظہر الحق کے نام پر رکھا جائے۔ مولانا مظہر الحق بہار میں مسلم سماج کی عزت و وقار کی علامت تو ہیں ہی، ساتھ ہی بہار کی اکثریتی آبادی ان کا دل سے احترام کرتی ہے۔ آپ سے درخواست ہے کہ بِہٹا ایئرپورٹ کا نام براہ کرم ہندو مسلم اتحاد کی پہچان مولانا مظہر الحق کے نام پر رکھا جائے۔”

✍️ طارق انور چمپارنی (یوتھ لیڈر، جن سوراج پارٹی) نے ایکس (Twitter) پر لکھا:


"محترم وزیر اعلیٰ @NitishKumar جی اور وزیراعظم @narendramodi جی، پورا بہاری مسلم سماج دعا کرتا ہے کہ بہٹا ایئرپورٹ کا نام مولانا مظہر الحق کے نام پر رکھا جائے۔ وہ صرف مسلم سماج ہی نہیں بلکہ پورے بہار کے شہریوں کے آئیڈیل ہیں۔ برائے مہربانی اس مطالبے پر سنجیدگی سے غور کریں۔”

✍️ سیماب اختر (سینئر صحافی) نے فیس بک پر لکھا:
"مولانا مظہر الحق ایک وکیل، ماہر تعلیم، مجاہد آزادی اور گاندھی جی کے قریبی ساتھی تھے۔ منیر (بہٹا) ان کی جنم بھومی ہے۔ ان کے نام پر ایئرپورٹ کا نام رکھنا صرف انصاف نہیں بلکہ تاریخ کی عظیم بحالی ہوگی۔”

✍️ تنضیف اختر نے جذباتی اپیل کرتے ہوئے لکھا:
"مولانا مظہر الحق نے اپنی زندگی تعلیم، یکجہتی اور قوم کے لیے وقف کر دی۔ ہمیں فخر ہے کہ وہ ہمارے علاقے سے تھے۔ ایئرپورٹ کا نام ان کے نام پر ہونے سے ہماری نسلوں کو تحریک ملے گی۔ اسے فرقہ وارانہ نہ دیکھا جائے، یہ ہماری مشترکہ وراثت کا مطالبہ ہے۔”

✍️ سدو خان نے فیس بک پوسٹ میں لکھا:
"بہار کے سب سے بڑے عطیہ دہندہ، مولانا مظہر الحق کی وجہ سے بہار ودیاپیٹھ، صدقۃ آشرم جیسے ادارے وجود میں آئے۔ گاندھی جی کے چمپارن تحریک کی بنیاد انہوں نے ہی رکھی تھی۔ بہٹا ان کی جنم بھومی ہے، تو پھر ایئرپورٹ کا نام ان کے نام پر کیوں نہیں؟”

ریاستی اور مرکزی حکومت سے اپیل

اب یہ ذمہ داری مرکز اور بہار حکومت کی بنتی ہے کہ وہ عوام کے جذبات اور تاریخ کی سچائی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس ایئرپورٹ کا نام "مولانا مظہر الحق بین الاقوامی ہوائی اڈہ، بہٹا” رکھے۔

یہ نہ صرف ایک عظیم مجاہد آزادی کو خراجِ عقیدت ہوگا بلکہ آنے والی نسلوں کو یہ پیغام دے گا کہ ہندوستان اپنے ہر سچے بیٹے کی قدر کرتا ہے، چاہے وہ کسی بھی مذہب، ذات یا علاقے سے ہو۔

جب ہم کسی مقام یا ادارے کو کسی عظیم شخصیت کے نام پر رکھتے ہیں تو ہم صرف نام نہیں دیتے بلکہ ایک ثقافتی اور تاریخی مکالمہ قائم کرتے ہیں۔ مولانا مظہر الحق جیسے رہنما، جنہوں نے اپنی زندگی قوم کے لیے وقف کر دی، ان کو یہ عزت دینا ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے۔

اب وقت آ گیا ہے کہ ہم تاریخ کے ان سنہرے اور سچے اوراق کو حاشیے سے نکال کر مرکزی دھارے میں لائیں۔ بہٹا ایئرپورٹ کا نام مولانا مظہر الحق کے نام پر رکھ کر ہم بہار اور ب ھارت دونوں کا سر فخر سے بلند کر سکتے ہیں

Leave a Comment