بھارت کا یو این میں سری لنکا کے خلاف قرارداد پر ووٹ دینے سے احتراز کرنا قابل تشویش۔ایس ڈی پی آئی

Spread the love

نئی دہلی۔(پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے قومی نائب صدر شیخ دہلان باقوی نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل (یو این ایچ آر سی) کی جانب سے قرار داد پر ہندوستان کے موقف پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ہندوستان نے تامل ایلم جنگ کے دوران سری لنکا کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں پر "سری لنکا میں مفاہمت کے احتساب اور انسانی حقوق کے فروغ "کے عنوان سے قرارداد پر رائے دہی سے کنارہ کشی اختیار کرلیا تھا۔ اس قرارداد کے تحت اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چیف مشیل بیچلیٹ کو یہ مینڈیٹ دیا گیا ہے کہ وہ سری لنکا کی خانہ جنگی سے متعلق جرائم کے ثبوت اکھٹا اور محفوظ کریں جو سن 2009میں تامل ٹائیگر باغیوں کی شکست کے ساتھ ختم ہوا تھا۔ قرارد اد میں سری لنکا پر جنگی جرائم کا الزام عائد کیاگیا ہے اور ذمہ داروں کو بین الاقوامی عدالتوں میں لے جانے اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے مبینہ طور پر ذمہ دار عہدیداروں کے خلاف ٹارگٹڈ پابندیاں عائد کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر شیخ دہلان باقوی نے مزید کہا ہے کہ ہندوستان کی حکومت، اب انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں سری لنکا کے خلاف کھڑنے ہونے کو ‘غیر اخلاقی ‘سمجھتی ہے کیونکہ آر ایس ایس کے کنٹرول پر چلنے والی موجودہ این ڈی اے حکومت میں ہندوستان میں انسانی حقوق کی اس طرح کی سنگین خلاف ورزی روز کا معمول ہے۔ ہندوستان کے ذریعہ سری لنکا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف ووٹ ڈالنے سے احتراز کرنا تامل برادری کے ساتھ اس کے امتیازی سلوک اور لا تعلقی صاف ظاہر ہوتی ہے۔ دہلان باقوی نے تامل عوام پر زور دیا ہے کہ وہ اس امتیازی سلوک کو پہچانیں اور یہ یقینی بنائیں کہ بی جے پی کو انتخابات میں ووٹوں کے طاقت کے ذریعہ سبق سکھائیں۔

Leave a Comment