اِنصاف ٹائمس ڈیسک
الہ آباد ہائی کورٹ نے سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے احاطے میں آرکیالوجیکل سروے کرنے والے بھارتی آثار قدیمہ سروے (ASI) کے کام کو قانونی قرار دیتے ہوئے مسلم فریق کی سروے روکنے کی درخواست خارج کر دی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ ہندو فریق کا دعویٰ اور مقدمہ سماعت کے لیے مکمل طور پر قابل سماعت ہے۔
جج روہت رنجن اگروال کی سنگل بنچ نے واضح کیا کہ مسجد کے احاطے میں آرکیالوجیکل سروے قانونی طریقہ کار کے تحت کیا جا رہا ہے اور اس میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی جا سکتی۔ مسلم فریق نے اپنی درخواست میں یہ دلیل دی تھی کہ سروے مذہبی مقامات کے تحفظ کے قانون کے تحت غیر قانونی ہے، لیکن عدالت نے اسے قبول نہیں کیا۔
اس سے پہلے ہندو فریق نے دعویٰ کیا تھا کہ جامع مسجد کے نیچے جگہ پر مغل بادشاہ بابر نے 1526 میں ایک قدیم ہندو مندر کو گرا کر مسجد تعمیر کروائی تھی۔ اسی دعوے کی بنیاد پر انہوں نے سروے کا حکم مانگا تھا، جسے نچلی عدالت نے منظور کیا تھا۔
ہائی کورٹ کے اس حکم سے ASI کا سروے جاری رہے گا، جبکہ مسلم فریق نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ دوسری طرف، ہندو فریق نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے انصاف کی فتح قرار دیا ہے۔
یہ تنازعہ سنبھل میں کئی سالوں سے چل رہا ہے اور اب عدالت کے فیصلے سے معاملہ ایک نئے موڑ پر پہنچ گیا ہے۔