یتی نرسنگھانند اور اس کے امن دشمن اور دیش مخالف غنڈے ساتھیوں پر فوری قانونی کارروائی کی جائے، اسلام، مسلمان اور صدر جمہوریہ کے خلاف بدکلامی ناقابلِ برداشت۔ آل انڈیا امامس کونسل

Spread the love

شاہین باغ، نئی دہلی، 24، مارچ، 2021*غازی آباد داسنا کے دیوی مندر کا پجاری یتی نرسنگھانند انسانیت کے سارے حدود پار کر چکا ہے۔ اس کو نہ تو دیش سے کچھ لینا دینا ہے اور نہ ہی ملک کا امن و سلامتی اس کے لیے کوئی معنی رکھتی ہے۔ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ملک اور ملک کی سلامتی کے خلاف اتنا کچھ بکنے کے باوجود حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے”* ان باتوں کا اظہار آل انڈیا امامس کونسل کے قومی صدر مولانا احمد بیگ ندوی نے کیا۔انہوں نے کہا کہ: *”پچھلے دنوں ایک چھوٹا سا بچہ مندر میں پانی پینے کے لیے چلا گیا تھا جس کو چوری کا جھوٹا الزام لگا کر بے تحاشا مارا گیا اور کھل کر حیوانیت کا مظاہرہ کیا گیا۔ اور تب سے مسلمانوں کو گندی گندی گالیاں دینے کا سلسلہ جاری ہے۔*یتی نرسنگھانند دہلی فساد کے لیے فسادیوں کو اکسانے والا مجرم ہے، سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنا اور فساد کو ہوا دینے کے لیے ایک کمیونٹی کے لوگوں کو گالیاں بکنا اس کا پیدائشی پیشہ بن چکا ہے۔ *آئے دن سامراجی بیانات جاری کرکے امن و امان کو ختم کرنے کی کوشش کرنے والے اس شخص نے اسی پر بس نہیں کیا؛ بلکہ تمام دیش کے لیے کام کرنے والے مسلمانوں (شاہنواز حسین، مختار عباس جیسے) لوگوں کو بھی دیش دروہی تک کہ دیا۔ حد تو تب ہوگئی جب ملک کے میزائل مین، بھارت کے سابق راشٹر پتی اے پی جے عبدالکلام کو بھی جہادی اور پاکستان کا ایجنٹ کہنے میں بھی جھجک محسوس نہیں کیا۔*اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ شخص کتنا فاسد، زہریلا اور ملک و سلامتی کے لیے کتنا بڑا خطرہ ہے۔مولانا احمد بیگ ندوی نے کہا کہ: "یہ شخص ہر وقت فسادات بھڑکانے اور دو کمیونٹیوں کو آپس میں لڑا کر امن و امان کو ختم کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے؛ اس لیے آل انڈیا امامس کونسل حکومت اور عدالت سے مطالبہ کرتی ہے کہ یتی نرسنگھانند اور اس کے ساتھیوں کے زہریلے اور سامراجی بیانوں پر لگام لگائی جائے اور اس کے ساتھ شامل تمام فاسد عناصر کے خلاف فوری طور پر کڑی کارروائی کی جائے اور گرفتار کرکے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا جائے؛ تاکہ ملک کے امن و امان اور مذہبی رواداری کو بحال رکھا جا سکے

Leave a Comment