اِنصاف ٹائمس ڈیسک
جموں و کشمیر کے پونچھ ضلع کے معزز مذہبی رہنما مولانا محمد اقبال (46) کی پاکستان سے ہونے والی گولہ باری میں شہادت کے بعد کچھ بڑے میڈیا ہاؤسز نے انہیں دہشت گرد قرار دینے کی کوشش کی ہے۔ اس پر پونچھ پولیس نے واضح طور پر تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا اقبال کا کسی بھی دہشت گرد تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
جمعرات کو، کچھ بڑے میڈیا چینلز پر جھوٹی اور گمراہ کن خبریں نشر کی گئی، جس میں مولانا اقبال کو دہشت گرد کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی گئی۔ ان چینلز نے ان کی موت کو “دہشت گردانہ سرگرمی” سے جوڑنے کی کوشش کی، جس سے مقامی کمیونٹی میں الجھن اور خوف پھیل گیا۔
اس پر پونچھ پولیس نے ایک سرکاری بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ مولانا اقبال ایک معزز مذہبی شخصیت تھے اور ان کا کسی بھی دہشت گرد تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ پولیس نے غلط معلومات پھیلانے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور اسے مرحوم کی عزت کے خلاف قرار دیا۔
ایک سینئر پولیس افسر نے میڈیا رپورٹس کو “احترام کے منافی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ پونچھ پولیس ان جھوٹے دعووں کی سختی سے تردید کرتی ہے۔ ساتھ ہی، پولیس نے خبردار کیا کہ جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پولیس نے تمام میڈیا ہاؤسز اور پلیٹ فارمز سے درخواست کی کہ وہ کسی بھی سیکیورٹی اور عوامی انتظام سے متعلق معلومات سرکاری ذرائع سے جانچنے کے بعد ہی شائع کریں۔
مولانا اقبال کی وفات کے بعد میڈیا میں پھیلائی گئی اس جھوٹی اور غلط معلومات کی وجہ سے خاندان اور کمیونٹی میں شدید غصہ اور مایوسی دیکھی جا رہی ہے۔ اس واقعے نے میڈیا کی اخلاقیات اور ذمہ داری پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔