کرناٹک میں ذات پر مبنی مردم شماری رپورٹ پر سیاسی گھمسان: او بی سی ریزرویشن بڑھانے کی سفارش سے مچا ہنگامہ

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

کرناٹک حکومت کی جانب سے حال ہی میں پیش کی گئی ذات پر مبنی مردم شماری رپورٹ نے ریاست کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ رپورٹ میں او بی سی (دیگر پسماندہ طبقات) کے لیے ریزرویشن میں اضافہ کرنے کی سفارش کی گئی ہے، جس پر مختلف سیاسی جماعتوں اور سماجی طبقات کے درمیان شدید بحث چھڑ گئی ہے۔

رپورٹ کے اہم نکات

اعداد و شمار: رپورٹ میں 1.38 کروڑ خاندانوں اور 5.98 کروڑ افراد کو شامل کیا گیا ہے، جو ریاست کی کل آبادی کا 94.77 فیصد بنتے ہیں۔

تیاری: اس سروے کو تیار کرنے میں 1.6 لاکھ سے زائد افسران و ملازمین نے حصہ لیا، جن میں 79 آئی اے ایس افسران، 777 سینئر افسران، 1,33,825 اساتذہ اور 22,190 دیگر محکموں کے ملازمین شامل تھے۔

پیش کش: یہ رپورٹ 11 اپریل کو ریاستی کابینہ کے سامنے پیش کی گئی، جس پر تفصیلی بحث کے لیے 17 اپریل کو خصوصی کابینہ اجلاس بلایا گیا ہے۔

سیاسی ردعمل

وزیراعلیٰ سدارمیا نے رپورٹ کو نافذ کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے، جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے اس کی سفارشات پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔ خاص طور پر لنگایت اور وکّلیگا کمیونٹی نے رپورٹ کے نتائج پر کھل کر مخالفت کی ہے۔

آئندہ کا لائحہ عمل

17 اپریل کو ہونے والی کابینہ میٹنگ میں رپورٹ کو عام کرنے اور اس کی سفارشات پر عمل درآمد کا فیصلہ متوقع ہے۔ اس میٹنگ کے نتائج ریاست کی ریزرویشن پالیسی اور سیاسی ماحول پر دور رس اثر ڈال سکتے ہیں۔

Leave a Comment