تلواریں، لاٹھیاں اور ’طاقت کا مظاہرہ‘: کرنی سینا کی ریلی میں قانون کی کھلی خلاف ورزی، آگرہ میں انتظامیہ خاموش

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

اتر پردیش کے ضلع آگرہ میں کرنی سینا کی جانب سے رانا سانگا جینتی کے موقع پر نکالی گئی ریلی میں کھلے عام تلواریں، لاٹھیاں اور دیگر ہتھیار لہرائے گئے، جس نے قانون و انتظامیہ کی کمزوری کو بے نقاب کر دیا۔ ’’ایک ڈنڈا، ایک جھنڈا‘‘ کے نعرے کے ساتھ منعقد اس پروگرام میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی، جن کے ہاتھوں میں تلواریں اور دیگر دھار دار ہتھیار نمایاں طور پر دیکھے گئے۔

اس پروگرام کی خوب تشہیر سوشل میڈیا پر پہلے سے ہی کی جا رہی تھی، اور اب ریلی کے ویڈیوز بھی وائرل ہو چکے ہیں جن میں نوجوانوں کو اسلحہ کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ منظر کسی پرامن ریلی کے بجائے جنگی مظاہرے جیسے تھے۔

انتظامیہ خاموش تماشائی؟

حیرت کی بات یہ ہے کہ ریلی کے دوران پولیس اور انتظامیہ پوری طرح خاموش دکھائی دی۔ اگرچہ شہر میں پولیس کی بھاری تعیناتی کی گئی تھی، مگر کسی طرح کی روک تھام یا قانونی کارروائی نظر نہیں آئی۔

یہ سوال شدت سے اٹھ رہا ہے کہ جب سوشل میڈیا پر کسی عام پوسٹ پر نوجوانوں کے خلاف مقدمات درج ہو جاتے ہیں، تو کھلے عام ہتھیاروں کے ساتھ طاقت کے مظاہرے پر کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟ کیا واقعی تلواروں کی چمک کے آگے قانون کی دھار کند ہو چکی ہے؟

سیاسی خاموشی اور دہرا معیار

تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس قسم کے پروگرام سماجی ہم آہنگی اور قانون و نظم و نسق دونوں کے لیے خطرہ ہیں۔ آگرہ جیسے حساس ضلع میں اس قسم کا ہتھیار بند جلوس صرف غیر ذمہ داری نہیں بلکہ ایک خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتا ہے۔

انسانی حقوق کے کارکنان نے بھی سوال اٹھایا ہے کہ کیا انتظامیہ کی یہ خاموشی کسی سیاسی دباؤ کا نتیجہ ہے؟ اور اگر یہی ریلی کسی اقلیتی تنظیم کی طرف سے نکالی گئی ہوتی، تو کیا یہی نرمی دکھائی جاتی؟

عوام میں ناراضگی، انتظامیہ سے جواب طلبی کا مطالبہ

مقامی شہریوں اور سماجی تنظیموں نے اس واقعے پر ناراضگی ظاہر کی ہے اور انتظامیہ سے سخت سوالات پوچھے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر قانون کا اطلاق سب پر برابر نہیں ہوگا تو اس کا براہِ راست اثر سماجی اتحاد اور بھائی چارے پر پڑے گا۔

Leave a Comment