امارت شرعیہ پر حملہ: شرمناک سازش اوربعض بےضمیر مولویوں کا افسوسناک کردار !سمیع اللہ خان

Spread the love

جے ڈی یو لیڈران اور بعض مولویوں نے امارت شرعیہ بہار پر حملہ کرکے وہاں کی موجودہ قیادت کو سنگھی سرکار کے سہارے بےدخل کرنے کی کوشش کرکے اپنی گھٹیا سیاست کا ثبوت دیا ہے۔ یہ حملہ محض ایک ادارے کے خلاف نہیں، بلکہ مسلم ملت کے وقار اور ان کے مذہبی تشخص پر حملہ ہے۔ وقف بل پر نتیش کمار کی مودی نواز پالیسی پر سخت احتجاج کرتے ہوئے امارت شرعیہ بہار نے بہار گورنمنٹ کی افطار پارٹی کا بائیکاٹ کیا، امارت شرعیہ کی اس دلیرانہ آواز کو دبانے کے لیے نتیش کی بوکھلاہٹ صاف ظاہر ہے۔ لیکن اس سازش میں سب سے شرمناک کردار ان مولویوں کا ہے جو جے ڈی یو کے ایما پر اپنے ہی ادارے کی قیادت کا تختہ الٹنے کے لیے مودی انتظامیہ کا سہارا لےکر آگے بڑھے۔ یہ نام نہاد عالم دین نہیں، بلکہ اقتدار کے پجاری، انتقامی سیاست کے مریض، اور ضمیر فروش غدار ہیں جنہوں نے اپنے سیاسی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے اور اپنی گروپ بندی کی سیاست جیتنے کے لیے ملت اسلامیہ کی حرمت کو قربان کر دیا ۔
جن مولویوں نے سنگھی سرکار کا سہارا لےکر امارت شرعیہ پر قبضہ کرنے کی کوششیں کی ہیں ان کےنام امارت شرعیہ نے اپنے آفیشل لیٹر پیڈ میں جاری کردیے ہیں، مزید خطرناک سیاست یہ ہے کہ یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے امارت شرعیہ کے موجودہ امیر کو غیر ملکی تک قرار دے رہے ہیں کیا آپکو اندازاہ ہے اس کا انجام کیا ہوگا؟جو لوگ صرف امارت شرعیہ کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے لیے اس حد تک نیچے گر سکتے ہیں وہ ملت کا کیا خاک بھلا کریں گے؟
گزشتہ دنوں پٹنہ میں وقف بل کے خلاف زبردست احتجاج اور امیر شریعت بہار محترم احمد ولی فیصل رحمانی صاحب کی جانب سے نتیش کمار کی افطار پارٹی کے بائیکاٹ کے دلیرانہ فیصلے نے نتیش سرکار کو پریشان کردیا، چنانچہ ریاستی طاقت کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے امارت شرعیہ کی موجودہ قیادت کو ہٹانے کی ناکام کوشش کی۔ لیکن اس گھناؤنی حرکت میں جے ڈی یو کے حامی مولویوں نے جو کردار ادا کیا، وہ ناقابل معافی ہے۔ ان مولویوں نے یہ سازش کس کے اشارے پر کی یہ واضح ہونا چاہیے ؟ کیا اس کے پیچھے کچھ بڑے لوگ بھی شامل ہیں آخر امیر شریعت کے منصب پر فائز شخص کے خلاف سنگھی پولیس کو لے جانے کی ہمت کیسے ہوئی؟ ,یہ وہ لوگ ہیں جو دین کے نام پر سیاست کے کھیل کھیلتے ہیں اور مسلم اداروں کو کمزور کرنے کے لیے حکومتی آلہ کار بن گئے۔ ان کی یہ حرکت نہ صرف امارت شرعیہ بلکہ پوری مسلم برادری کے منہ پر طمانچہ ہے۔
ان مولویوں نے، جنہوں نے اپنی گروہی سیاست میں جیت کے لیے جے ڈی یو کے اشاروں پر ناچتے ہوئے امارت شرعیہ کی قیادت کے خلاف سازش رچی، اپنی ذلت اور رذالت کی انتہا کو چھو لیا ہے۔ ان کا یہ عمل نہ صرف مذہبی خیانت ہے بلکہ ملی غداری بھی ہے۔ مسلم برادری کو خاص طور پر علمائے کرام کو متحد ہو کر ان غداروں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔ اس شرمناک واقعے کی جتنی مذمت کی جائے، کم ہے

Leave a Comment