اِنصاف ٹائمس ڈیسک
سماج وادی پارٹی کے دلت راجیہ سبھا رکنِ پارلیمنٹ رام جے لال سمن کے آگرہ میں واقع گھر پر بدھ کے روز کرنی سینا کے کارکنوں نے حملہ کیا، جس کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی۔ یہ حملہ ایم پی سمن کے راجیہ سبھا میں مہارانا سانگا کو ‘غدار’ کہنے کے بیان کے خلاف کیا گیا تھا۔
حملے کی تفصیلات
کرنی سینا کے تقریباً 1000 کارکن بلڈوزر کے ساتھ ایم پی سمن کے گھر پہنچے اور وہاں کھڑی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی۔ مظاہرین نے گھر کے باہر رکھی کرسیوں کو نقصان پہنچایا اور مرکزی گیٹ توڑ کر اندر گھسنے کی کوشش کی۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی، جس میں 14 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
سیاسی ردعمل
سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے اس حملے کی سخت مذمت کی اور الزام لگایا کہ ایم پی سمن کو دلت ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب، یوپی کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ نے سمن کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مہارانا سانگا جیسے عظیم شخصیت کو ‘غدار’ کہنا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے سماج وادی پارٹی پر ووٹ بینک کی سیاست کرنے کا الزام لگایا۔
سیکیورٹی اقدامات
حملے کے وقت ایم پی سمن دہلی میں موجود تھے۔ اس واقعے کے بعد ان کے گھر کے باہر بھاری پولیس فورس تعینات کردی گئی ہے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج بھی کیا، جس میں کرنی سینا کے قومی صدر ویرُو سنگھ کے پیر ٹوٹنے کی اطلاع ہے۔
ایم پی سمن کا بیان
21 مارچ کو راجیہ سبھا میں ایم پی سمن نے کہا تھا "بی جے پی والے ہر بار یہی کہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بابر کا ڈی این اے ہے۔ تو پھر ہندوؤں میں کس کا ڈی این اے ہے؟ بابر کو کون لایا؟ بابر کو ہندوستان میں ابراہیم لودھی کو شکست دینے کے لیے رانا سانگا نے بلایا تھا۔”
ان کے اس بیان کے بعد کرنی سینا سمیت کئی تنظیموں میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے۔
یہ واقعہ یوپی کی سیاست میں ذات پات اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو مزید ہوا دے سکتا ہے۔ پولیس صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور مزید قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔