انصاف ٹائمس ڈیسک
پنجاب پولیس نے بدھ کے روز شمبھو اور کھنوری بارڈر پر تقریباً 13 مہینے سے جاری کسان تحریک پر بڑی کارروائی کرتے ہوئے دھرنا ختم کروا دیا اور کسانوں کے لگائے گئے ٹینٹوں کو بلڈوزر سے مسمار کر دیا۔ اس دوران پولیس نے تقریباً 800 کسانوں کو گرفتار کر لیا، جن میں نمایاں کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلےوال اور سروان سنگھ پنڈھیر بھی شامل ہیں۔
پولیس نے دھرنے کی جگہ پر بنے عارضی ڈھانچوں کو ہٹانے کے لیے بلڈوزر کا استعمال کیا، جس سے ٹینٹ اور دیگر تعمیرات تباہ ہو گئیں۔ اسی دوران، کھنوری بارڈر اور آس پاس کے سنگرور اور پٹیالہ اضلاع میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی۔ بھوک ہڑتال پر بیٹھے کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلےوال کو جالندھر کے ایک اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
مذاکرات کے بعد اچانک کارروائی
پنجاب حکومت نے یہ کارروائی مرکزی حکومت، پنجاب حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان چنڈی گڑھ میں ہونے والے ساتویں دور کے مذاکرات کے فوری بعد کی۔ میٹنگ میں اگلی بات چیت کے لیے 4 مئی کی تاریخ طے کی گئی تھی، لیکن اس سے پہلے ہی حکومت نے کسان رہنماؤں کو حراست میں لینا شروع کر دیا اور دھرنے کی جگہوں کو خالی کروا دیا۔
پنجاب کے وزیر خزانہ ہری پال سنگھ چیما نے کہا کہ حکومت شمبھو اور کھنوری بارڈر کو کھولنا چاہتی ہے تاکہ ریاست کے تاجر اور نوجوان بلا رکاوٹ اپنے کام انجام دے سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسانوں کو اپنا احتجاج دہلی یا کسی اور جگہ کرنا چاہیے، کیونکہ ان کے مطالبات مرکزی حکومت کے خلاف ہیں۔
سیاسی ردعمل
پولیس کی اس کارروائی کے بعد ریاست میں سیاسی ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ امریندر سنگھ راجہ وارنگ نے کہا کہ مرکزی اور پنجاب کی عام آدمی پارٹی حکومت کسانوں کو الگ تھلگ کرنا چاہتی ہیں۔ شرومنی اکالی دل کی رہنما ہر سمرت کور بادل نے وزیر اعلیٰ بھگوت مان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنا ذہنی توازن کھو دیا ہے۔
پولیس کی اس کارروائی کے بعد شمبھو اور کھنوری بارڈر پر ٹریفک بحال کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، جس سے عام عوام کو ریلیف ملنے کی امید ہے۔