ازقلم ابوالمحاسن
موجودہ وقت میں اہل مدارس کاجونظام ہے اس میں تبدیلی کی شدید ضرورت ہے ،آخر یہ تبدیلی پھر کیسے ہوگئی؟
اہل مدارس ،موجودہ چیلنج ومعاشی حالات دنیابرق رفتاری سے آگے بڑھ رہی ہے اور ہم سبھی اشرف المخلوقات اسی عالم میں اپنی پرورش پارہے ہیں ،آخرہم وقت کی رفتار کے ساتھ چلنا کیوں نہیں چاہتے ہم آپسی فروعی مسائل میں اتنے الجھ جاتے ہیں کہ ساری توانائیاں انھیں کوحل کرنے میں صرف کردیتے ہیں یہ وقت ان فروع مسئلوں میں الجھنے کانہیں بلکہ برق رفتار دنیاکے ساتھ چلنے کاہے.
موجودہ وقت میں اہل مدارس کاجونظام ہے اس میں تبدیلی کی شدید ضرورت ہے ،آخر یہ تبدیلی پھر کیسے ہوگئی؟ کہ علم طب کے تمام موضوعات کو مدارس سے خارج کردیاگیا،جو کہ ذریعے معاش کاایک اہم ذریعہ تھا۔ موجودہ نسل اورقوم مسلم ان سے بہت سی امیدیں لگائے بیٹھی ہیں کہ دنیاکی تمام قومیں اپنی تعلیم ومحنت اورجستجوکے ساتھ آمدنی کے ذرائع اوروسائل ضرور تلاش کرتی ہیں اور کیوں نہ کرے یہ تو انسانی زندگی کالازمی جز وہے ۔اہل مدارس کی ذمے دار شخصیات کے سامنے یہ بہت بڑاچیلنج ہے کہ اسلامی تعلیمات کے ساتھ معاشی نظام کیسے درست ہو اس کے بارے میں بہت ہی سنجیدگی سے سوچناچاہیے تاکہ قوم مسلم میں اہل مدارس کے متعلق ہمیشہ کی طرح اعتماد بحال رہے.
کیوں کہ عربی قواعد ،فقہہ ،اصول فقہہ ،حدیث ،اصول حدیث اور علم کلام کے ان علوم کوحاصل کرتے کرتے جفاکش زندگی کااہم حصہ ختم ہوجاتا ہے ۔ان علوم کوحاصل کرنے میں جوہماری اوقات صرف ہوتے ہیں وہ انھیں علوم تک ہی محدود ہیں جن کی بنیاد پر ایک اعلیٰ ذہین طالب علم اچھامفتی بن کر قوم مسلم کے مسائل کوجوحل کرتاہے ان کی آمدنی زمانہ حال کی مہنگائی کے سامنے کم تر نظر آتی ہے جب ہمارے اعلیٰ معیار کے فارغ شدہ طلبہ کایہ حال ہے توان سے اوسط وادنیٰ درجے کے طلبہ کاکیاحال ہوتاہوگا تمام اہل مدارس کو بہت ہی ذمہ داری وسنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے کہ آخر موجودہ صورت حال کے تناظر میں فارغ شدہ طلبہ کی جومعاشی پریشانی ہے اس کابہتر ین حل کیاہوسکتاہے اس کے بارے میں جدید لائحہ عمل تیار کرنابہت ضروری ہے ۔اب وہ دورنہیں رہاجوزمین دار کی طرح گھربیٹھے کھیتی پرہی زندگی بسر کرے بلکہ یہ چیزیں تقریباًختم کے قریب ہے ۔اوریہ وقت بھی ماضی جیسانہیں رہابلکہ اب ہرآنے والا دن ہم سبھی کے لیے کچھ نئے اسباب وذرائع کی ضرورت محسوس کررہاہے ۔اورکیوں نہ کرے پہلے لوگ مٹی کے گھروں میں زندگی بسر کرتے تھے اب پکے مکانوں میں زندگی گزارتے ہیں اس سے ہمیں کیاپتاچلاکے وقت اپنے اند رتبدیلی چاہتاہے ۔اہل مدارس کاجوموجودہ نظام ہے اس میں وقت اورحالات کومدنظر رکھتے ہوئے اپنے تلامذہ کوخود مختار بنانے کی زیادہ سے زیاد ہ کوشش کرنی چاہیے اس لیے کے صرف قوم مسلم پرہی ذرائع کاانحصار کرنایہ خودمختاری اورخوداری کے جذبے کوختم کردیتاہے اورآئے دن کوئی نہ کوئی ایسی شکایتیں سامنے ضرور آتی ہیں جن کو سن کر کافی افسوس ہوتاہے کہ فلاں امام صاحب نے مسجد کاحساب نہیں دیا اورچلے گیے فلاں مولانا صاحب نے رسید کاحساب اب تک نہیں دیا آخر ایساکیوں ہورہاہے یہ سب ہماری معاشی کمزوریاں ہیں جن کی وجہ سے یہ دن ہمیں دیکھنے پڑرہے ہیں۔اہل مدارس کے ذمے دارحضرات سے گزارش ہے کہ وقت اور حالات کو سامنے رکھ کر اس بات پر سنجید گی سے ضرور سوچیں کہ درس نظامیہ کے ساتھ ساتھ معاشی نظام کیسے درست ہو جس سے فارغ شدہ طلبہ کرام میں خود مختاری و خود اعتمادی بحال ہوسکے ۔
اچھی کوشش ہے ماشاءاللہ
شکریہ جناب