اِنصاف ٹائمس ڈیسک
اتراکھنڈ کے دارالحکومت دہرادون میں انتظامیہ نے حال ہی میں 11 مدارس کو مبینہ طور پر بغیر اجازت چلائے جانے کا الزام لگاتے ہوئے سیل کر دیا ہے۔ اس کارروائی کے بعد مسلم تنظیموں نے شدید احتجاج کیا ہے، جس سے علاقے میں کشیدگی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
انتظامیہ کا دعویٰ: مدارس بغیر اجازت چل رہے تھے
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ مدارس ضروری رجسٹریشن اور منظوری کے بغیر چلائے جا رہے تھے۔ دہرادون کے ایس ڈی ایم ونود کمار کے مطابق، "ان مدارس کے پاس تعلیمی محکمہ یا مدرسہ بورڈ کی منظوری نہیں تھی، اور ان کی عمارتوں کی تعمیر بھی بغیر انتظامی منظوری کے کی گئی تھی۔” اس کے علاوہ، ایک مسجد بھی بغیر اجازت کے تعمیر کی جا رہی تھی، جسے سیل کر دیا گیا ہے۔
مسلم تنظیموں کا الزام: یکطرفہ کارروائی
مسلم تنظیموں نے انتظامیہ کی اس کارروائی کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے احتجاج کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ رمضان کے مقدس مہینے میں اس طرح کی کارروائی سے برادری میں ناراضگی پھیل رہی ہے۔ مسلم سیوا سنگٹھن کے صدر نعیم قریشی نے کہا، "انتظامیہ بغیر پیشگی اطلاع کے مدارس کو سیل کر رہی ہے، جو ناانصافی ہے۔”
مذاکرات کی ضرورت
انتظامیہ اور مسلم تنظیموں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر، یہ ضروری ہے کہ دونوں فریق گفت و شنید کے ذریعے کوئی حل نکالیں۔ کمیونٹی رہنماؤں اور انتظامی افسران کو مل کر اس مسئلے پر تبادلہ خیال کرنا چاہیے، تاکہ باہمی افہام و تفہیم اور تعاون کے ذریعے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔