پٹنہ کے گاندھی میدان میں بھاکپا (مالے) کی ’بدلو بہار‘ ریلی: انتخابی بگل بجا، نتیش-مودی حکومت پر تیکھا حملہ

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

بہار میں اس سال ہونے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ اسی کڑی میں بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی (مالے) نے اتوار کو پٹنہ کے تاریخی گاندھی میدان میں ’بدلو بہار مہاجُٹان ریلی‘ کا انعقاد کیا۔ اس ریلی میں ہزاروں کارکنان، کسان، مزدور، طلبہ اور سماجی انصاف کے حامی شامل ہوئے۔ اس ریلی کو بھاکپا (مالے) کے انتخابی مہم کی باضابطہ شروعات کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

بھٹّاچاریہ کا حکومت پر نشانہ، بولے – عوام کے ساتھ دھوکہ ہوا

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بھاکپا (مالے) کے قومی جنرل سکریٹری دیپانکر بھٹّاچاریہ نے ریاستی اور مرکزی حکومت پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 20 سالوں سے بہار میں حکومت کر رہی پارٹیوں نے عوام کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ انہوں نے کہا،
"مودی اور نتیش کمار کی حکومت نے عوام کو دھوکہ دیا ہے۔ غریبوں کو مکان دینے، بے زمینوں کو زمین دینے اور روزگار کے مواقع بڑھانے کے وعدے صرف انتخابی جملے ثابت ہوئے ہیں۔ بہار کی عوام اب جاگ چکی ہے اور تبدیلی چاہتی ہے۔”

عوامی مسائل ریلی کے مرکز میں

ریلی میں کئی زمینی مسائل کو اجاگر کیا گیا، جن میں بے زمینوں کی بے دخلی، مہنگائی، ذات پات پر مبنی مظالم، خواتین پر تشدد اور مائیکرو فائنانس کمپنیوں کے ذریعے غریبوں کا استحصال جیسے اہم موضوعات شامل تھے۔ بھٹّاچاریہ نے دعویٰ کیا کہ بہار میں ان کی پارٹی کا جیت کا تناسب (اسٹرائیک ریٹ) بہتر رہا ہے اور اس بار وہ زیادہ سیٹوں پر انتخاب لڑنے کا مطالبہ کریں گے۔

کارکنان میں جوش، لیفٹ پارٹیوں کی بڑھتی طاقت

مہاگٹھ بندھن میں ایک مضبوط پارٹنر کے طور پر ابھرنے والی بھاکپا (مالے) کی اس ریلی میں ریاست بھر سے کارکنان کا جوش و خروش دیکھنے لائق تھا۔ نوجوان، کسان، مزدور، خواتین اور سماجی تنظیموں کے نمائندے بڑی تعداد میں موجود تھے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2020 کے اسمبلی انتخابات میں بھاکپا (مالے) نے 19 میں سے 12 سیٹیں جیت کر اپنی طاقت میں اضافہ کیا تھا۔

  1. بہار انتخابات میں نئی ہلچل، کیا ’لیفٹ فیکٹر‘ اہم کردار ادا کرے گا؟

بہار میں جیسے جیسے انتخابات قریب آ رہے ہیں، ویسے ویسے سیاسی سرگرمیاں تیز ہو رہی ہیں۔ بھاکپا (مالے) کی اس ریلی سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ مہاگٹھ بندھن میں سیٹوں کی تقسیم پر بحث مزید شدت اختیار کرے گی۔ پارٹی زیادہ سیٹوں کا مطالبہ کر رہی ہے، جس سے مہاگٹھ بندھن کی حکمت عملی پر اثر پڑ سکتا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہوگا کہ ’بدلو بہار‘ کا نعرہ آنے والے انتخابات میں نتیش-مودی حکومت کے خلاف کس حد تک اثر انداز ہوتا ہے اور کیا بہار کی سیاست میں لیفٹ پارٹیاں اپنی پوزیشن مزید مضبوط کر پاتی ہیں؟

Leave a Comment