انصاف ٹائمس ڈیسک
مرکزی کابینہ نے وقف (ترمیمی) بل کو منظوری دے دی ہے، جسے 10 مارچ کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ بل وقف جائیدادوں کے انتظام میں شفافیت اور اصلاحات لانے کے مقصد سے پیش کیا جا رہا ہے، لیکن مسلم تنظیموں اور اپوزیشن جماعتوں نے اس کے کئی نکات پر شدید اعتراضات کیے ہیں۔
*اپوزیشن کا احتجاج
وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (JPC) کی رپورٹ پیش ہونے کے دوران اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کیا۔ جیسے ہی رپورٹ پیش کی گئی، پارلیمنٹ میں ہنگامہ شروع ہو گیا
*مسلم تنظیموں کی مخالفت
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (AIMPLB) نے اس بل کو مسلم کمیونٹی کے مذہبی امور میں مداخلت قرار دیا ہے۔ بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ "وقف جائیدادیں مسلم کمیونٹی کی امانت ہیں، اور حکومت کا اس میں مداخلت ناقابل قبول ہے۔”
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) نے بھی اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے ملک گیر احتجاج شروع کر دیا ہے۔ SDPI کے صدر ایم.کے فیضی نے کہا کہ "یہ بل مسلم کمیونٹی کو کمزور کرنے کی سازش ہے، اور ہم اسے کسی بھی قیمت پر کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔”
*آگے کا راستہ
یہ بل 10 مارچ کے بعد جب پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا، تو شدید بحث اور احتجاج کی توقع ہے۔ مسلم تنظیموں اور اپوزیشن جماعتوں کی مخالفت کے پیش نظر، حکومت کے لیے اسے منظور کرانا ایک بڑا چیلنج ہو سکتا ہے۔
اب سب کی نظریں پارلیمنٹ کی کارروائی پر ہیں کہ آیا یہ بل منظور ہوتا ہے یا مسلم کمیونٹی کی مخالفت حکومت کو اس میں ترمیم پر مجبور کرے گی۔