40 انڈر 40 لیڈرس انیشییٹو:ذمہ دار مسلم قیادت کی تیاری کی پہل

Spread the love

ڈاکٹر جاوید جمیل
چیئر، اسلامک اسٹڈیز اینڈ ریسرچ، یینی پویا یونیورسٹی، مینگلور
پریزیڈیم ممبر – AIMDC

"بے شک، اللہ کسی قوم کی حالت کو اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت بدلنے کی کوشش نہ کرے۔” (القرآن، 13:11)

یہ قرآنی آیت محض بیان کرنے یا حوالہ دینے کے لیے نہیں بلکہ عملی زندگی میں اس پر عمل درآمد ضروری ہے۔ فرد خاندان تشکیل دیتا ہے، خاندان مل کر معاشرہ بناتے ہیں، اور معاشرہ اجتماعی طور پر ایک نظام کو جنم دیتا ہے۔ چنانچہ، اصلاح کی ذمہ داری صرف انفرادی سطح تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ اس نظام میں بھی بہتری لانے کے لیے مؤثر کردار ادا کرنا ہوگا جس کے تحت معاشرہ کام کرتا ہے۔

بھارتی مسلمانوں کو درپیش چیلنجز کے پیش نظر ضروری ہے کہ وہ نہ صرف اپنی داخلی اور ادارہ جاتی کمزوریوں کو دور کریں بلکہ قومی سطح پر مثبت کردار ادا کریں۔ یہ ایک مشکل مرحلہ ضرور ہے، لیکن جب تک اسے قبول نہیں کیا جائے گا، تبدیلی ممکن نہیں۔ اگر مسائل کی نشاندہی کی جائے، صحیح حکمت عملی ترتیب دی جائے، اور دیانت داری کے ساتھ کوشش کی جائے، تو اللہ کی مدد بھی حاصل ہوگی۔

*’40 انڈر 40 لیڈرس انیشییٹو‘ کیا ہے؟
یہ اقدام ایسے نوجوانوں کی تیاری کے لیے شروع کیا گیا ہے جو معاشرتی سطح پر قیادت کی ذمہ داری سنبھالنے کے اہل ہوں اور عملی تبدیلی لاسکیں۔

موجودہ حالات میں مسلمانوں کو احساسِ کمتری سے نکل کر اعتماد کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ معذرت خواہانہ رویے کو ترک کرکے اپنی فکری اور عملی ذمہ داریوں کو قبول کرنا ہوگا۔ ایک مضبوط اور متوازن سماج کی تعمیر اسی وقت ممکن ہے جب مسلمان فکری اور عملی سطح پر قیادت کے لیے خود کو تیار کریں۔

تاریخ کا مطالعہ ضرور کیا جانا چاہیے، لیکن اسے محض ماضی کی داستان کے طور پر دیکھنے کے بجائے عملی تجربے کے طور پر اپنانا ہوگا۔ وقت آگیا ہے کہ موجودہ چیلنجز کا ادراک کرتے ہوئے مستقبل کی راہ متعین کی جائے۔

*نوجوانوں کا کردار اور آئندہ حکمت عملی
چالیس سال سے کم عمر نوجوانوں کو حقائق کا شعور حاصل کرنا ہوگا اور انہیں اس انداز میں بیان کرنا ہوگا کہ مستقبل کی راہیں ہموار ہوسکیں۔ اس مقصد کے لیے ایک جامع اور باضابطہ تربیتی پروگرام ناگزیر ہے، جسے جلد عملی شکل دینے کی کوشش کی جائے گی۔

یہ وقت محض مشاہدہ کرنے کا نہیں بلکہ عملی اقدامات کرنے کا ہے۔ ہمارے لیے دینی اقدار، اخلاقی اصول، اور خاندانی استحکام اتنے ہی اہم ہیں جتنے کہ معاشی ترقی کے تقاضے۔ مسلمانوں کو ایک مؤثر، متحرک، اور باشعور کمیونٹی کے طور پر ابھرنا ہوگا جو قومی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ تنگ نظری کو ترک کرکے اجتماعی مفاد کے لیے جدوجہد کی جائے۔ ہمارے ہم وطن اسی وقت ہمارے ساتھ جڑیں گے جب ہماری نیت اور مقاصد کی شفافیت واضح ہوگی۔

*بھارتی مسلمانوں میں نوجوانوں کی صلاحیت
نوجوان کسی بھی معاشرے کا سب سے قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں اور ان کی فکری و عملی صلاحیت ہی مستقبل کا تعین کرتی ہے۔ اگر وہ درست سمت میں ہوں، تو معاشرہ ترقی کرے گا، لیکن اگر وہ بھٹک جائیں، تو پورا نظام عدم استحکام کا شکار ہوسکتا ہے۔

عالمی سطح پر مسلم نوجوانوں کی آبادی سب سے زیادہ ہے اور بھارت میں بھی یہی صورتحال ہے۔ 2020 میں بھارتی مسلم نوجوانوں کی تعداد 9 سے 12 کروڑ کے درمیان رہی ہوگی، جو اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ انہیں معیاری تعلیم، تکنیکی مہارت، اور روزگار کے بہتر مواقع فراہم کیے جائیں۔ مسلمانوں کے لیے ناگزیر ہے کہ وہ تعلیمی اور پیشہ ورانہ میدان میں مہارت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ سماجی و سیاسی حالات سے بھی واقف ہوں۔

*40 انڈر 40 لیڈرس انیشییٹو: ایک انقلابی قدم
یہ اقدام بھارتی مسلم معاشرے اور قومی ترقی میں مثبت کردار ادا کرنے کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوسکتا ہے۔ تمام اہل افراد سے گزارش ہے کہ وہ www.40u40.org پر جا کر اس مہم کے لیے درخواست دیں یا کسی موزوں امیدوار کو نامزد کریں۔

Leave a Comment