انصاف ٹائمس ڈیسک
کرناٹک میں کانگریس حکومت نے ایک بار پھر اپنے وعدوں کے خلاف جا کر مسلم کمیونٹی کو مایوس کیا ہے۔ انتخابات سے قبل کانگریس نے حجاب بین ہٹانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن اقتدار میں آنے کے 21 مہینے بعد بھی یہ پابندی جوں کی توں برقرار ہے۔ وزیر تعلیم مدھو بنگارپا نے حال ہی میں یہ بیان دے کر صورتحال کو مزید واضح کر دیا کہ جب تک سپریم کورٹ کوئی فیصلہ نہیں لے لیتی، تب تک حجاب بین جاری رہے گا۔
*سیاسی دھوکہ اور مسلم کمیونٹی کی ناراضگی
اس بیان کے بعد مسلم کمیونٹی میں شدید ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔ سیاسی کارکن اور ایس.ڈی.پی.آئی لیڈر سید علیم الہی نے اس پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "کانگریس نے ہمیں اپنے وعدوں سے دھوکہ دیا ہے۔ یہ حکومت صرف ووٹ لینے کے لیے مسلمانوں سے جھوٹے وعدے کرتی ہے لیکن اقتدار میں آنے کے بعد ان وعدوں کو پورا کرنے کی ہمت نہیں دکھاتی۔ اگر کانگریس اپنے ہی لیڈران پر لگے مقدمات واپس لے سکتی ہے، تو حجاب بین ہٹانے میں کیا مسئلہ ہے؟”
معروف طلباء رہنما اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ مدیحہ رضا نے بھی اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا، "حجاب مسلم لڑکیوں کا حق ہے، جسے چھیننے کا کوئی حق کسی حکومت کو نہیں ہے۔ کانگریس نے مسلمانوں کے ووٹ تو لے لیے، لیکن ان کے مسائل کے حل میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔”
کانگریس کی رکن اسمبلی کنیز فاطمہ پر بھی مسلم کمیونٹی نے سوالات اٹھائے ہیں۔ سوشل میڈیا پر انہیں ’ڈمی حجابی کوئین‘ قرار دیتے ہوئے تنقید کی جا رہی ہے۔ کئی لوگوں نے کہا کہ وہ صرف دکھاوے کے لیے حجاب پہنتی ہیں لیکن مسلم لڑکیوں کے حقوق کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھا رہی ہیں۔
*حجاب بین: ایک فرقہ پرست ایجنڈا
اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (SIO) کے ایک ایکٹوسٹ نے کہا، "حجاب بین کبھی بھی ڈسپلن یا تعلیم سے جڑا مسئلہ نہیں تھا، بلکہ یہ آر ایس ایس کی مسلم شناخت کو دبانے کی سازش تھی۔ کانگریس کے لیڈران کو یہ بات اچھی طرح معلوم تھی، لیکن اقتدار میں آتے ہی انہوں نے اس مسئلے کو مکمل طور پر بھلا دیا۔”
*کانگریس پر بڑھتا دباؤ
مسلم کمیونٹی اور سماجی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اگر کانگریس حکومت نے اس فیصلے کو واپس نہیں لیا، تو ان کی حمایت کانگریس سے مکمل طور پر ختم ہو سکتی ہے۔
بنگلور کی ایک طالبہ عائشہ پروین نے کہا، "ہم نے کانگریس کو اس لیے ووٹ دیا تھا کہ وہ بی جے پی کی طرح فرقہ وارانہ سیاست نہیں کرے گی، لیکن اب وہی کانگریس ہمیں دھوکہ دے رہی ہے۔ حجاب پہننے کا ہمارا آئینی حق چھینا جا رہا ہے۔”
*کیا کانگریس اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے گی؟
سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ کانگریس کو اس معاملے میں جلد ہی کوئی وضاحت دینی ہوگی، ورنہ مسلم ووٹ بینک میں بڑی دراڑ پڑ سکتی ہے۔ کئی مسلم تنظیموں نے اس معاملے پر حکومت سے نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کانگریس حکومت مسلم کمیونٹی کی ناراضگی کو دور کرنے کے لیے کوئی ٹھوس قدم اٹھاتی ہے یا پھر بی جے پی کے راستے پر چلتے ہوئے حجاب بین کو برقرار رکھتی ہے۔