اِنصاف ٹائمس ڈیسک
آسام پولیس نے ہفتہ، 22 فروری 2025 کو سائنس اور ٹیکنالوجی یونیورسٹی میگھالیہ (USTM) کے چانسلر محبوب الحق کو ان کے گوہاٹی واقع رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا۔ یہ گرفتاری سینٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (CBSE) کے امتحانات میں مبینہ بے ضابطگیوں کے الزامات کے تحت عمل میں آئی ہے۔
پولیس کے مطابق، محبوب الحق پر الزام ہے کہ انہوں نے CBSE جماعت 12 کے فزکس امتحان کے دوران غیر قانونی ذرائع کو فروغ دینے کے لیے مالی فائدہ حاصل کیا۔ اس معاملے میں انہیں پان بازار پولیس اور آسام پولیس کے اسپیشل ٹاسک فورس (STF) کی مشترکہ ٹیم نے صبح 1:30 بجے ان کے گورامارا واقعہ رہائش گاہ سے حراست میں لیا۔
کانگریس لیڈر ریپن بورا نے اس گرفتاری کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا، "میں آسام پولیس کے ذریعہ آدھی رات کو یو ایس ٹی ایم کے چانسلر محبوب الحق کی گرفتاری کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ پچھلے کچھ مہینوں سے، آسام کے وزیر اعلیٰ اپنے مفاد کے لیے شمال مشرق کے ایک نامور ماہر تعلیم، جناب محبوب الحق، پر حملہ کر رہے ہیں۔”
محبوب الحق کی پیدائش 1 دسمبر 1973 کو آسام کے کریم گنج ضلع کے پاتھارکانڈی علاقے کے برچرہ گاؤں میں ہوا تھا۔ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے 2000 میں فرسٹ ڈویژن میں ایم سی اے کی ڈگری حاصل کی۔ اپنے کیریئر کے آغاز میں، انہوں نے ایک کمپیوٹر اور چار طلبہ کے ساتھ ایک تعلیمی ادارہ قائم کیا، جو بعد میں یو ایس ٹی ایم اور دیگر تعلیمی اداروں کی شکل میں ترقی پذیر ہوا۔
یو ایس ٹی ایم نے 2021 میں نیشنل اسسمنٹ اینڈ ایکریڈیشن کونسل (NAAC) سے ‘A’ گریڈ حاصل کیا ہے اور یہ شمال مشرقی بھارت کے ٹاپ 200 یونیورسٹیوں میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ، ‘نیچر انڈیکس’ میں اسے 52 واں مقام حاصل ہے، جو تحقیق اور سائنسی پیداوار کی معیار کا اشارہ دیتا ہے۔
اس سے قبل، آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے یو ایس ٹی ایم پر "سیلاب جہاد” اور جعلی ڈگریاں تقسیم کرنے جیسے الزامات عائد کیے تھے، جنہیں میگھالیہ حکومت اور یو ایس ٹی ایم نے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
محبوب الحق کی گرفتاری نے ریاست میں اقلیتی تعلیمی اداروں کے ساتھ حکومت کے رویے پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اس معاملے میں منصفانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے تاکہ حقیقت سامنے آسکے۔