انصاف ٹائمس ڈیسک
سپریم کورٹ نے اتر پردیش کے کشی نگر ضلع میں مدنی مسجد کی مسماری کے معاملے میں ریاستی حکومت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ ’’اگلے احکامات تک کوئی مسماری نہیں ہوگی۔‘‘، یہ کارروائی 13 نومبر 2024 کے اس فیصلے کے تناظر میں ہے، جس میں سپریم کورٹ نے بغیر پیشگی نوٹس اور سماعت کے ملک بھر میں کسی بھی عمارت کی مسماری پر پابندی عائد کی تھی۔
*مدنی مسجد مسماری کی پس منظر
9 فروری 2025 کو، کشی نگر ضلع کے ہاٹا قصبے میں واقع مدنی مسجد کے ایک حصے کو مقامی انتظامیہ نے تجاوزات کا الزام لگا کر مسمار کر دیا۔ اس کارروائی میں سات جے سی بی اور دو پوکلین مشینوں کا استعمال کیا گیا۔ مسجد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ تعمیر منظور شدہ نقشے کے مطابق اور قانونی زمین پر کی گئی تھی۔ انہوں نے انتظامیہ کی اس کارروائی کو یکطرفہ اور عدالتی احکامات کی خلاف ورزی قرار دیا۔
*اپوزیشن اور عوامی ردعمل
اس واقعے کے بعد، سماج وادی پارٹی کے 18 رکنی وفد نے قائد حزب اختلاف لال بہاری یادو کی قیادت میں مدنی مسجد کا دورہ کیا۔ انہوں نے انتظامیہ کی اس کارروائی کو ایک سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے احکامات کی صریح خلاف ورزی ہے۔ مسجد کمیٹی نے بھی انتظامیہ پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ بغیر کسی قانونی عمل کے مسجد کو منہدم کیا گیا اور وہ اس کے خلاف قانونی جنگ لڑیں گے۔
*قانونی پہلو اور آئندہ کارروائی
مسجد مسماری کے خلاف سپریم کورٹ کے وکیل عبدالقادر عباسی نے کشی نگر کے ضلع مجسٹریٹ کو قانونی نوٹس بھیجا ہے، جس میں اس کارروائی کو عدالت عظمیٰ کے حکم کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں اتر پردیش حکومت سے جواب طلب کیا ہے اور اگلے حکم تک کسی بھی مسماری پر پابندی عائد کر دی ہے۔
یہ معاملہ انتظامی کارروائی، عدالتی احکامات کی پاسداری اور مذہبی مقامات کے تحفظ سے متعلق اہم سوالات کو جنم دیتا ہے۔ اب تمام تر نظریں سپریم کورٹ کی آئندہ سماعت اور فیصلے پر مرکوز ہیں۔