ایس ڈی پی آئی کی16ویں یوم تاسیس کو ملک بھر میں تز ک و احتشام سے منایا گیا

Spread the love

انڈیا اتحاداور ہم پرEVM ہٹاکر بیلٹ واپس لانے کی ذمہ داری ہے۔ اڈوکیٹ شرف الدین احمد

پٹنہ (پریس ریلیز/اِنصاف ٹائمس)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کی 16ویں یوم تاسیس، 21جون 2024کو ملک بھر میں


تز ک و احتشام سے منایا گیا۔ ملک بھر میں پارٹی لیڈران اور کارکنوں نے پرچم کشائی اور دیگر فلاحی سرگرمیوں کے ساتھ پارٹی کا یوم تاسیس منایا۔نئی دہلی، نظام الدین میں واقع پارٹی کی مرکزی دفتر پر پارٹی قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے پرچم کشائی کی اور پارٹی لیڈران اور کارکنان کو مبارکبا د پیش کیا۔ ا س موقع پر انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ فرضی سیکولر اور فرقہ پرست پارٹیوں کو ہٹا کر ریاستی اور قومی سطح پر ایک متبادل سیاسی نظام قائم کیا جانا چاہئے۔ کانگریس جو مظلوم طبقات کے ووٹ حاصل کرکے اقلیتیں اورمظلوم طبقات کے لیے کھڑی نہیں ہوتی ہے اور نہ ہی مذکورہ طبقات اس سے ایسا مطالبہ کرتی ہیں۔ ایس ڈی پی آئی کو اس کا متبادل بننا ہے تو ہمیں اور زیادہ قربانیاں دینی پڑیں گی اور پارٹی کیلئے مزیدکام کرنا پڑے گا۔ ابھی تک ہماری پارٹی سے منتخب ایم ایل اے یا ایم پی نہیں ہیں۔لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ سماج نے ہمیں یا ہماری کوششوں کو مسترد کردیا ہے۔ لوگوں نے ہمیشہ ہماری آواز پر ساتھ دیا ہے،ہماری مالی مدد کی ہے اور انتخابات میں بھی حمایت کی ہے۔ ہم اس سے انکار نہیں کرسکتے۔ملک کے عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایس ڈی پی آئی ایک متبادل اور نظریاتی سیاسی پارٹی ہے اور ملک میں مظلوم طبقات کی واحد آواز ہے۔ ملک کے موجودہ سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی کا 400پلس کا خواب ٹوٹنا ای وی ایم (EVM) مشینوں کے استعمال کی توثیق نہیں کرتا ہے۔ ای وی ایم میں ووٹوں کی گنتی کے سلسلے میں کئی بے ضابطگیوں کی خبریں آرہی ہیں اور وہ بھی خاص طور پر بی جے پی امیدواروں کے حق میں ایسی خبریں آرہی ہیں۔ انڈیا اتحاد کے پاس اب پارلیمنٹ میں مناسب نشستیں حاصل ہیں۔ اس پر ای وی ایم ووٹنگ سسٹم سے چھٹکارا حاصل کرنے اورکا غذی بیلٹ کو واپس لانے کی بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ ایس ڈی پی آئی اتحاد سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات شروع کرے۔ انہوں نے مدھیہ پردیش کے منڈلا ضلع میں مسلمانوں کے گھروں کو بلڈوز کرنے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مدھیہ پردیش حکومت یہ کہنے کی پابند ہے کہ ملک میں کون سے قانون کے تحت ان مسلمانوں کے گھروں کو بلڈوز کیا گیا ہے۔جن پر الزام ہے کہ ان کے فرڈج میں گائے کا گوشت پایا گیا تھا۔ بی جے پی کا وطیرہ ہے کہ وہ ملک کے آئین یا قانون کا احترام نہیں کرتی ہے، تاہم اپوزیشن اتحاد کی ذمہ داری ہے کہ وہ حکمرانوں کی ایسی غنڈہ گردی کی مخالفت اور معاملے میں مداخلت کرے۔ NCERT’sکے ڈائرکٹر ڈپی پی سکلانی کا کہنا ہے کہ بابری مسجد کے انہدام اور گجرات قتل عام سے متعلق اسباق کو حذف کرنے میں کوئی بھگواکرن نہیں ہے۔ ہاں، ان پر ہمیں یقین کرنا ہے کچھ بھی بھگوا نہیں ہے۔جبکہ بابری مسجد کا انہدام، سنگھ پریوار پر ایک سیاہ داغ ہے اور رام مندر کی تعمیر بھگوا ٹولے کا اہم سیاسی ایجنڈا تھا۔ درسی کتاب سے بابری مسجد کے انہدام اورگجرات جو سنگھ پریوار کی ایک منصوبہ بند نسل کشی تھی، اس سیاہ باب کو اسبا ق سے ہٹانا، درسی کتابوں سے مغل بادشاہوں جیسے ہمایوں، شاہ جہاں، اکبر، جہانگیر اور اورنگ زیب کے کارناموں کے بارے میں تفصیلات کو ہٹانا کیا بھگوا کرن نہیں
ہے؟۔ اس موقع پر دہلی ریاستی عہدیداران ڈاکٹر آئی اے خان سمیت دیگر لیڈران اور کارکنان موجود رہے۔

Leave a Comment