نئی دہلی۔(پریس ریلیز/اِنصاف ٹائمس) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ملک کے وزیر اعظم اپنے کھوکھلے بیانات سے باز نہیں آرہے جس سے ملک کی بدنامی ہوتی ہے اور بین الاقوامی سطح پر اس کی شبیہ داغدار ہورہی ہے۔ نریندر مودی نے اپنے تازہ ترین مضحکہ خیز بیان میں کہا ہے کہ ”مہاتما گاندھی کے بارے میں فلم بننے سے پہلے انہیں کوئی نہیں جانتا تھا۔“ تھوڑی سی ترمیم کے ساتھ یہ بیان مودی کے لیے موزوں ہے، یعنی ”2002 میں گجرات میں ہونے والی مسلم نسل کشی سے پہلے نریندر مودی کو کوئی نہیں جانتا تھا۔“۔ ایسے بیانات کے ذریعہ دراصل نریندر مودی اپنی لاعلمی ظاہر نہیں کر رہے ہیں، بلکہ گاندھی کی تذلیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ ان کا بیان کسی بھی طرح گاندھی کی تذلیل یا ان کی قدر نہیں کرتا ہے، لیکن وہ اس طرح کے گھٹیا بیانات دے کر خود کو بدنام کر رہے ہیں۔
گاندھی، جنہیں مودی فلم بننے تک دنیا کے لیے ناواقف قرار دیتے ہیں، جنوبی افریقہ میں مقیم رہتے بین الاقوامی برادری کے لیے ایک جانی پہچانی شخصیت رہے ہیں۔ گاندھی جی نے 11 ستمبر 1906 کو جوہانس برگ میں، جہاں گاندھی جی وکالت کر رہے تھے، ”ستیہ گرہ” یا عدم تشدد کی تحریک متعارف کروائی، جو بعد میں ہندوستانی آزادی کی جدوجہد میں ایک اہم ہتھیار بن گئی۔ گاندھی 1893 سے 1914 تک جنوبی افریقہ میں مقیم رہے، جہاں وہ ایک سرگرم اور اعلیٰ سطح کے سیاسی کارکن تھے۔ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے مزید کہا ہے کہ ہندوستانی جدوجہد آزادی میں گاندھی جی کے کردار کو، جسے مودی اور ان کا پریوار مٹانا چاہتے ہیں، وہ کتنی بھی کوشش کریں، اسے کسی بھی طرح مٹایا نہیں جا سکتا ہے۔ یہ وہی گاندھی جی ہیں جن کے بارے میں مودی کہتے ہیں کہ فلم بننے تک ان کے بارے میں دنیا کو معلوم نہیں تھا۔شکر ہے کہ نریندر مودی نے یہ نہیں کہا کہ انہوں نے ہی گاندھی جی کو دنیا سے متعارف کرایاتھا!