جمہوری نظام میں سیاسی مسائل بھی اجتماعی قوت سے ہی حل ہوں گے

Spread the love

امارت شرعیہ کے عظیم الشان خصوصی اجلاس سے امیر شریعت کا خطاب

پٹنہ(پریس ریلیز/اِنصاف ٹائمس) "ہندوستانی مسلمانوں کو بہت سے چلینجزکا سامنا ہے، ان کی تہذیبی وثقافتی شناخت کو مٹانے اور شعائر اسلام کو ختم کرنے کے لئے مستقل قانون سازی ہو رہی ہے۔ ان حالات میں ہم سب کو بیدار رہنا ہے اور اپنے ملی وجود کو بر قرار رکھنے اور سیاسی مسائل کے حل کے لئے اپنے حلقہ کے نمائندگان پر دباؤ بنائے رکھنا ہے”ان خیالات کا اظہار مفکر ملت امیرشریعت سید احمد ولی فیصل رحمانی صاحب نے مورخہ 2/ مارچ 2024کو بہار، اڈیشہ وجھار کھنڈاور مغربی بنگال سے تشریف لانے والے علماء و ارباب حل و عقد کے ایک منتخب اجتماع سے کیا، یہ اجلاس المعہد العالی امارت شرعیہ پھلواری شریف کے گراؤنڈ میں حضرت امیر شریعت کی صدارت میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں پانچ ہزار سے زیادہ علماء ودانشور اور سماجی خدمت گار وں نے شرکت کی،

حضرت امیر شریعت نے اپنے تفصیلی خطاب میں عالمی سطح کے ملکوں کے دستور وآئین کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں انگلینڈ، فرانس اور امریکہ وغیرہ کے قوانین توریت وانجیل سے مستفاد ہوا کرتے تھے، لیکن جب ایک خدا بیزار قانون داں نے خواہشات کو بے لگام کرنے کی تحریک چلائی تو اس نے فطرت کے اصول سے بغاوت کی اور اخلاقیات کو از کار رفتہ تصور کیا، یہ رجحان پوری دنیا کے ممالک میں بنتا چلاگیا، چنانچہ 17ویں صدی میں ہند کے راجا رجواڑے بھی اس سے متاثر ہونے لگے، لیکن جب ہمارا ملک آزادی کی دہلیز پر قدم رکھا اور اس کے لئے دستور بنایا گیا تو یہاں کے قانون سازوں نے ہر مذھب اور طبقہ کی تہذیبی حیثیت کو باقی رکھنے کے دفعات درج کئے اس میں شیڈول کاسٹ کے لئے ریزرویشن کا بھی دفعہ رکھا گیا، لیکن اس میں صرف برادران وطن کو ہی شامل کیا گیا، بعد کے ادوار میں دستور میں تبدیلی ہوتی رہی، حضرت نے فرمایا کہ جمہوریت کے قواعد کے کھیل کو سمجھنا چاہئے، یہ فٹ بال کی مانند ہے اس میں سبھی کھلاڑی کو بیک وقت لگاتار دوڑ لگانا پڑتا ہے، پھر کہیں جا کر کامیابی ملتی ہے، لہذا اپنے سیاسی وجود کے لیے ووٹر شناختی کارڈ کو تیار رکھئے، الیکشن کمیشن کے ایپ پر جائیے اور ڈون لوڈ کرکے رجسٹریشن کروائیے، اپنے علاقہ کے ہر آدمی کو اس سے جوڑئیے اور ایک تحریک کی شکل دیجئے، یہ ہمارا بنیادی فریضہ ہے کیوں کہ ووٹ کی اپنی ایک شرعی حیثیت ہے اس لئے آپ کو اپنی رائے دہی کا پورا حق ہے، جمہوری نظام میں اس کی بڑی اہمیت ہے، اس موقعہ پر حضرت امیر شریعت نے نہایت ہی تفصیل سے ووٹر آئی کارڈ بنوانے،ا نتخابی حلقوں کی حد بندیوں پر نگاہ رکھنے اور الکٹورل لیٹریسی کلب بنانے پر خصوصیت کے ساتھ توجہ دلائی اور رابطہ کے لئے شیٹ بھی فراہم کیا اور رحمانی تھرٹی کے ماہرین فن کے ذریعہ اسکرین پر طریقہ کار کو سمجھایا۔ حضرت امیر شریعت نے مرکزی وریاستی حکومتوں کے ذریعہ مدارس پر شب خوں مارنے سے پہلے علماء کو بیدار رہنے کی تلقین کی اور اسلامک ادارے کے لیے شعبہ اختصاص کے قیام پر توجہ دلائی۔ مدارس ملحقہ کے مسائل کے تعلق سے وزیر اعلیٰ سے مل کر بات کرنے کی یقین دہائی کرائی۔

نائب امیر شریعت مولانا شمشاد رحمانی قاسمی نے فرمایا کہ اسلام نے مسلمانوں کو وحدت واجتماعیت کے ساتھ زندگی گذارنے کی تعلیم دی، مگر ستم ظریفی کہئے کہ ہم مسلک ومشرب ذات وبرادری کے خانوں میں تقسیم ہو گئے، جس کی وجہ سے ہماری اجتماعی قوت کمزور پڑ گئی ہے، اور اسلام دشمن عناصر نے اس کا غلط فائدہ اٹھالیا، آئیے ہم سب عہد کریں کہ حضرت امیر شریعت کی قیادت وسیادت میں متحد ومنتظم زندگی گذاریں گے۔
امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی القاسمی نے اپنے خیر مقدمی کلمات میں فرمایا کہ آپ حضرات ملت کے درد کو محسوس کرتے ہوئے ہماری دعوت پرتشریف لائے، ہم آپ کادل کی گہرائی سے استقبال کرتے ہیں، یہاں آپ کی تشریف آوری امارت شرعیہ کی محبت وعقیدت میں ہے،بلا شبہ امارت شرعیہ نے اپنے سو سالہ مدت قیام میں مسلمانوں کی ہر جہت سے کامیاب قیادت کی ہے، اقدامی سطح پر بھی اور دفاعی محاذ کے ذریعہ بھی، اور آج بھی موجودہ امیر شریعت کی رہنمائی میں امارت شرعیہ ملت کی قیادت کر رہی ہے، اس میں آپ حضرات کا تعاون جاری رہنا چاہیے۔انہوں نے اپنے استقبالیہ خطاب میں مسلمانوں کو صبر واستقامت کے ساتھ بلند ہمتی اور اولو العزمی سے زندگی گذارنے کی تلقین کی اور یقین دلایا کہ امارت شرعیہ ملی مسائل کے حل کے لئے مخلصانہ اور جرأتمندانہ اقدام کرتی رہے گی۔
امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ وجھارکھنڈ کے مرکزی دار القضاء کے قاضی شریعت مولانا انظار عالم قاسمی نے فرمایاکہ اسلام نے قیام امن کے لئے نظام عدل وانصاف کو بنیاد قرار دیا ہے اور انہیں بنیادوں میں امارت شرعیہ اور اس کے ذیلی اداروں میں 91دار القضاء قائم ہیں، آپ سبھی کی ذمہ داری ہے کہ آپ اپنے تنازعات دار القضاء کے ذریعہ فیصل کرائیں۔

مفتی محمد سعید الرحمن قاسمی نے کہا کہ قرآن مجید میں اللہ نے جن کا جو حصہ مقرر کیا ہے انہیں ان کا حق دیا جائے، بہت سے لوگ بیٹیوں، بہنوں ودیگر صاحب حق خاتون کو محروم کر دیتے ہیں جو کہ سراسر گناہ ہے،ا نہوں نے ساموہک لون کو غیر شرعی بتاتے ہوئے صاحب ثروت سے کہا کہ وہ غریب عورتوں کی مالی کفالت کے لئے متبادل نظام بنائیں۔
امارت شرعیہ کے نائب ناظم مولانا محمد سہراب ندوی نے کہا کہ اجتماعی مسائل کے حل کے لئے اجتماعی قوت کی ضرورت پڑتی ہے، امارت شرعیہ کے نقباء، صدر النقباء،اپنی اپنی ذمہ داروں کومحسوس کریں اور اسے انجام دیں، کیوں کہ آپ امیر شریعت کے نمائندہ ہیں اس کے لئے اپنے وقت کو فارغ کریں اور خدمت دین کے جذبے سے تنظیم امارت کو مضبوط ومستحکم بنائیں۔
اجلاس کا آغاز مولانا احمد حسین مدنی معاون ناظم کی تلاوت کلام پاک مع ترجمہ سے ہوا، مولانا قاری مفتی محمدمجیب الرحمن نے رسالت مآب کی شان میں نذرانہ عقیدت پیش کیا، مولانا محمد شمیم اکرم رحمانی نے علامہ اقبال کا شعر۔ یارب دل مسلم کو وہ زندہ تمنا دے، پڑھا۔
اجلاس کی نظامت مولانا محمد شبلی القاسمی قائم مقام ناظم امارت شرعیہ نے بحسن وخوبی انجام دیا، اس اجلاس کو کامیاب بنانے میں امارت شرعیہ کے جملہ ذمہ داران وکارکنان نے شب وروز جد وجہد کی ان کی کوششوں کے نتیجہ میں اللہ کے فضل وکرم سے یہ اجتماع اپنی نو عیت کا ایک تاریخی ومثالی اجتماع ہو گیا، شرکاء نے محسوس کیا کہ حضرت امیر شریعت مدظلہ نے جن امور کی طرف نشاندہی فرمائیں، وہ وقت کی ایک اہم ضرورت تھی، اس کے لئے امارت شرعیہ اور اس کے اکابر ومہ داروکارکنان مبارکباد کے مستحق ہیں، آخر میں اجلاس کی تجاویز کی خواندگی مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ نے کی جس کو اجلاس کے شرکاء نے بیک زبان منظور کیا۔ اس کے بعد حضرت امیر شریعت کی دعا پر یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا

Leave a Comment