پٹنہ (خدیجہ خاتون/اِنصاف ٹائمس)
نئی دہلی نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق، ملک میں ہر دن اوسطاً چھ کیس رپورٹ ہو تے ہیں۔ سب سے زیادہ اسمگلنگ جبری مشقت اور جنسی استحصال/ جسم فروشی کے لیے کی جاتی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق تین سالوں (2020 سے 2022) میں 24 فیصد اضافہ ہوا ہے۔جب کہ 2020 میں جہاں 1,714 مقدمات درج کیے گئے تھے، تو 2022 میں بڑھ کر 2,250 ہو گئے۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ 16 فیصد معاملوں میں پولیس چارج شیٹ داخل نہیں کر پاتی ہے۔ تقریباً 80 فیصد مقدمات میں ملزمان عدالت سے بری ہو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے ہندوستان دنیا میں ٹائر-2 کیٹیگری میں آتا ہے۔ ٹائر-2 زمرہ ان ممالک کے لیے ہے جہاں حکومتیں انسانی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے کم سے کم معیارات پر پوری طرح عمل نہیں کرتی ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق کسی شخص کو دھمکانا، طاقت کا استعمال کرنا یا ادھر ادھر لے جانا یا کسی کو یرغمال بنانا یہ انسانی اسمگلنگ کے زمرے میں آتا ہے۔ انسانی اسمگلنگ کے متعلق لوگوں کو انسانی اسمگلنگ کے بارے میں آگاہ کرنے اور متاثرین کی مدد کے لیےآگاہی کا قومی دن منایا جاتا ہے۔
این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں انسانی سمگلر 40.5 فیصد مردوں اور 59.5 فیصد خواتین کو نشانہ بناتے ہیں۔ پچھلے تین سالوں میں اسمگلنگ کے 16,585 متاثرین میں سے 10,453 خواتین تھیں۔ 2021 میں تو 62 فیصد خواتین اور 38 فیصد مرد انسانی اسمگلنگ کا شکار ہوئے۔
این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق، انسانی اسمگلنگ کے سب سے زیادہ کیس تلنگانہ اور مہاراشٹر میں درج ہوئے ہیں۔ جب کہ سال 2020 میں تلنگانہ اور مہاراشٹرا دونوں میں 184-184 کیس رپورٹ ہوئے 2021 میں تلنگانہ میں 347 اور مہاراشٹرا میں 320 کیس رپورٹ ہوئے۔ جہاں سال 2022 میں تلنگانہ میں اس کے معاملات میں اضافہ ہوا، وہیں مہاراشٹر میں کچھ کمی آئی۔ اس سال انسانی اسمگلنگ کے 391 کیس تلنگانہ میں اور 295 مہاراشٹر میں درج کیے گئے۔