امارت شرعیہ اور مسلم پرسنل لا بورڈ جیسی تحریک اور تنظیم اکابر کی یادگار ہیں، ان کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے: مولانا فضل الرحیم مجددی
پٹنہ(پریس ریلیز/اِنصاف ٹائمس) امارت شرعیہ کو توڑنے کی جھارکھنڈ میں ہوئی ناکام کوشش کے خلاف ملک کے بڑے اور ذمہ دار علما اپنے تاثرات کا اظہار کر رہے ہیں، اسی ضمن میں ملت اسلامیہ ہندیہ کی نمائندہ اور مشترکہ تنظیم ”آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ“ کے جنرل سیکریٹری اور جامعۃ الہدایہ جےپور کے سربراہ مولانا فضل الرحیم مجددی نے اپنے پریس بیان میں کہا کہ: جھارکھنڈ سے ایک تکلیف دہ خبر موصول ہوئی کہ امارت شرعیہ بہار اڈیشہ، جھارکھنڈ و مغربی بنگال کو کمزور کرنے اور مسلمانوں میں انتشار و اضطراب پیدا کرنے کی ایک ناکام اور نازیبا کوشش کی گئی۔ حالاں کہ اسی مجلس میں ذمہ داران علماء نے اس نازیبا کوشش سے برأت کا اظہار کر کے ملت کو متحد رکھنے کا مضبوط پیغام بھی دے دیا ہے۔ الحمد للہ امارت شرعیہ مسلمانوں کا ایک متحدہ پلیٹ فارم ہے جس نے ہر نازک حالات میں مسلمانوں اور ملک وملت کی اجتماعیت کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
اس کے علاوہ مولانا مجددی نے آگے کہا کہ: مسلم پرسنل لا بورڈ کے قیام اور اس کی ترویج و ترقی میں امارت شرعیہ اور اس کے ذمہ داروں کا روز اول سے مضبوط تعلق رہا ہے، جس کی وجہ سے امارت شرعیہ اور مسلم پرسنل لا بورڈ کا رشتہ باہمی طور پر بہت مضبوط و مستحکم رہا۔ موجودہ امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی مدظلہ العالی کی قیادت میں امارت شرعیہ بہت ہی مضبوطی سے کام کر رہا ہے۔ امیر شریعت محترم چوں کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری بھی ہیں اور مسلم پرسنل لا بورڈ کے کاموں کو آگے بڑھانے اور اُس کو مضبوط ومستحکم کرنے میں کوشاں ہیں۔ بالخصوص حالیہ دنوں میں یونیفارم سول کوڈ کے تعلق سے جس طرح حضرت امیر شریعت کی قیادت میں امارت شرعیہ نے مسلم پرسنل لا بورڈ کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر کام کیا ہے اور اعلیٰ عہدیداروں تک مضبوط آواز پہنچائی ہے وہ بلا شبہ قابل تعریف اور لائق تحسین ہے۔ اب جب کہ اس اتحاد اور باہمی روابط کو اور مضبوط کرنے کا وقت ہے تو ایسے نازک موقعہ پر حضرت امیر شریعت یا امارت شرعیہ کے خلاف اس طرح کی شرارت نا صرف یہ کہ امارت شرعیہ کے متحدہ پلیٹ فارم کو کمزور کرنے کی ناکام کوشش ہے بلکہ براہ راست مسلم پرسنل لا بورڈ کی مضبوط اجتماعیت پر بھی ضرب لگانے کی نازیبا حرکت ہے۔ ایسی کسی بھی فتنہ پروری کی میں سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہوں اور جھارکھنڈ کے مؤقر اور ذمہ دار علماء کرام سے گذارش کرتا ہوں کہ وہ اس طرح کی کوششوں کی بھر پور حوصلہ شکنی کریں جس سے مسلمانوں کی اجتماعیت کو نقصان پہنچنے کا کسی بھی درجے میں اندیشہ ہو۔
جنرل سکریٹری بورڈ نے اپنے تحریری بیان مزید فرمایا کہ: الحمد للہ امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ، جھارکھنڈ و مغربی بنگال سے میرا قلبی لگاؤ اور مضبوط رشتہ ہے اور ان شاء اللہ ہمیشہ رہے گا۔ میں امارت شرعیہ بہار اڈیشہ، جھارکھنڈ و مغربی بنگال کو توڑنے کی ہر کوشش کو مضبوطی کے ساتھ مسترد کرتا ہوں اور شریعت کے خلاف عمل سمجھتا ہوں۔