: سمیع اللہ خان
راجستھان ہائیکورٹ نے جن مسلم نوجوانوں کو جےپور بم بلاسٹ کے مقدمات سے باعزت بردی کردیا تھا انہیں مجرم ثابت کرنے کے لیے راجستھان کی کانگریسی سرکار نے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کرکے مسلمانوں کو مودی راج کے فاشسزم میں اپنی طرف سے بھی سخت غم و اندوہ سے دوچار کیا ہے،
راجستھان ہائیکورٹ نے اس مقدمے میں محمد سیف، سیف الرحمان، سرور اعظمی اور سلمان کی پھانسی کی سزا کو بھی منسوخ کرکے پولیس اور تفتیشی افسران کےخلاف جانچ کے احکامات جاری کیے ہیں لیکن کانگریس کی گہلوت سرکار نے اس کے برخلاف سپریم کورٹ میں اس فیصلے کو چیلینج کرنے کا اعلان کیا ہے،
راجستھان ہائیکورٹ نے صاف طورپر کہا کہ ان مسلم نوجوانوں کےخلاف ثبوتوں کو گڑھ کر انہیں جےپور بلاسٹ کی واردات میں پھنسایا گیا لیکن کانگریس کا ماننا ہے کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ صحیح نہیں ہے اور یہ چاروں نوجوان جو قریب ۱۵ سالوں سے جیل میں اپنی زندگیاں برباد کررہےہیں وہ پھانسی کے ہی مستحق ہیں اور بم۔بلاسٹ ان بیچاروں نے ہی کیا تھا، کانگریس کے اس موقف میں راجستھان کانگریس کا صرف گہلوت گروپ ہی نہیں بلکہ پائلٹ خیمہ بھی مضبوطی سے شامل ہے، یعنی کہ کانگریس کا یہ موقف راہل گاندھی اور غیر راہل گاندھی خیمے کی تفریق سے بھی ماوراء ہے،
کانگریس کا یہ اقدام بہت ہی صاف ہے، وہ مودی کی فسطائیت اور آر ایس ایس کی بدترین پالیسیوں کا شکار ہونے کے دور میں بھی مسلمانوں کو شک کی نظر سے دیکھنے کی بیماری، اندر کے کانگریسی اسلاموفوبیا، مسلمانوں کو دہشتگردی کے الزامات میں پھنسانے اور مسلم ملت سے دہشتگردی یا انتہاپسندی کا ٹائٹل ہٹتے ہوئے دیکھ نہیں سکتےہیں،
یہ بالکل واضح اور جگ ظاہر حقیقت ہےکہ بھارت میں مسلمانوں کو کمزور کرنے، مظلوم بنانے، منظم مسلمانوں کو توڑنے اور مسلمانوں کو ایجنسیوں کے ٹارگٹ پر لاکر احساسِ خوف اور احساسِ کمتری میں مبتلاء رکھنے کا system کانگریس نے ہی بنایا ہے
آج جبکہ مودی اور آر ایس ایس کے دور میں کانگریس پر چوطرفہ مار پڑرہی ہے تب بھی کانگریس اپنے اسلاموفوبیا سے باز نہیں آرہی ہے اور ناہی مسلمانوں کو ” نسل پرست برہمنی ” نظر سے دیکھنے کی اپنی عادت سدھارنے میں سنجیدہ ہے، ایسےمیں اس سوال کا جواب بہت عیاں ہے کہ سنگھی استعمار کےباوجود مسلمانوں میں کانگریس کےخلاف اتنی نفرت یا بیزاری کیوں پائی جارہی ہے ؟!
ksamikhann@Iftekhar