پٹنہ (واثق قمر/انصاف ٹائمس) عالمی یوم خواتین “جسے مختصرا آئی.ڈبلیو.ڈی بھی کہا جاتا ہے حقوق نسواں کی ابتدائی تحریک سے نکل کر اقوام متحدہ کی طرف سے ایک تسلیم شدہ سالانہ تقریب بن گیا۔
اس تحریک کی بیج 1908 میں بوئی گئی جب تقریبا پندرہ ہزار خواتین نے نیو یارک میں اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھائی ،کام کے اوقات، بہتر تنخواہ ،اور ووٹ کاحق مانگتے ہوے احتجاج کیا، ایک سال بعدسوشلشٹ پارٹی آف ا مریکا نے پہلے قومی یوم خواتین کا اعلان کیا ،1908 میں کوپینہیج میں ہونے والے ایک بین الاقوامی کانفرنس میں ایک کمیونسٹ خاتون اور خواتین کے حقوق کی وکالت کرنے والی کلارا زیٹکن نے اس دن کو بین الاقوامی طور پرمنانے کی تجویز پیش کی ،جسے قبول کر لیا گیا اور 1911 میں پہلی بار آسٹریلیا،ڈنمارک اور جرمنی میں منایا گیا ، یوم خواتین کے موقع پر بہت سے ممالک میں قومی تعطیل ہوتی ہے ، رشیا میں جہا ں پھولوں کی خریدوفروخت 8مارچ کے آس پاس دوگنی ہو جاتی ہے، اٹلی میں خواتین کا عالمی دن موسا پھول دے کر منایا جاتا ہے۔ چائنہ میں خواتین کوآدھے دن کی چھٹی دی جاتی ہے،امریکہ میں مارچ کا مہینہ خواتین کی تاریخ کا مہینہ ہے ،وہاں ہر سال حقوق خواتین کے متعلق مہم چلائی جاتی ہے ،جسمیں امریکی خواتین کےاحترام کی باتیں ہوتی ہیں اس طرح دیگرممالک میں بھی اس دن کومختلف طریقہ سے منایا جاتا ہے
اس سال خواتین کے عالمی دن کی تھیم ہے مساوات کے مواقع کو گلے لگاؤ۔ عالمی یوم خواتین کی ویب سائٹ کہتی ہے، "مساوات محض ایک اچھی چیز نہیں ہے، بلکہ ایک ضروری چیز ہے۔ صنفی مساوات پر توجہ دینایہ ہر معاشرے کے ڈی.این.اے کا حصہ بننے کی ضرورت ہے۔
اس سال کا تھیم "مساوات میں برابری” رکھنے کا مقصد دنیا کو اس بارے میں آگاہ کرنا ہے کہ ‘یکساں مواقع کیوں کافی نہیں ہیں’
جبکہ "مساوات کا مطلب یہ ہے کہ ہر فرد یا لوگوں کے گروہ کو یکساں وسائل یا مواقع فراہم کیے جاتے ہیں،” عالمی یوم خواتین ویب سائٹ کہتی ہے، "ایکویٹی تسلیم کرتی ہے کہ ہر شخص کے حالات مختلف ہوتے ہیں اور اسے مساوی نتائج تک پہنچنے کی ضرورت ہوتی ہے۔” اس کے لیے ضروری وسائل اور مواقع درکارہے۔”