امام علی فلاحی۔
ایم.اے جرنلزم اینڈ ماس کمیونیکیشن ۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد۔
ملک کی اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں میں ہائر ایجوکیشن کی کمی کو دور کرنے کی غرض سے "یو پی اے” حکومت نے ’مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ‘ اسکیم کی شروعات کی تھی تاکہ اقتصادی حالات سے دوچار اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں کوئی پریشانی نہ ہو اور اس اسکیم کے سہارے اپنی تعلیم پوری کرکے خود کفیل ہوں اور ملک کی ترقی میں اہم رول ادا کر سکیں۔ لیکن حال ہی میں مرکز کی بی جے پی حکومت نے اقلیتی طبقے کے نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کا خواب دکھانے والی اس اسکیم کو ختم کرنے کا فیصلہ لے لیا ہے۔مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے لوک سبھا میں بتایا کہ اقلیتی طبقے کے ریسرچ اسکالرس کو ملنے والی مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ کو اس تعلیمی سال سے بند کیا جا رہا ہے۔مرکزی وزیراسمرتی ایرانی نے جمعرات کو لوک سبھا میں کہا تھا کہ یہ فیصلہ اس لیے لیا گیا کیونکہ مانف کئی دیگر اعلیٰ تعلیم کے اسکیموں کے ساتھ اوور لیپ کر رہا تھا۔چونکہ ایم اے این ایف اسکیم حکومت کی طرف سے لاگو کی گئی اعلیٰ تعلیم کے لیے کئی دیگر فیلوشپ اسکیموں کے ساتھ اوورلیپ کر رہی تھی اور اقلیتی طلبہ کو پہلے سے ہی اس طرح کی اسکیموں کے تحت پیسے مل جاتے تھے اس لیے حکومت نے 2022-23 سے ایم اے این ایف اسکیم کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔قارئین! یہ جو فیلو شپ دی جاتی ہے یہ فیلو شپ ان لوگوں کی دی جاتی ہے جو پی ایچ ڈی کرتے ہیں، جو لوگ لوگ کسی یونیورسٹی یا کالج میں ریسرچ کرتے ہیں اور آپ اس بات سے بخوبی واقف ہونگے گے کسی بھی ملک کی ترقی اسکے ریسرچر پر ہی منحصر ہوتی ہے، جس ملک میں ریسرچ نہ ہو وہ ملک کبھی بھی ترقی نہیں کر سکتا ہے اور آج انہیں ریسرچر کو فیلو شپ دینے سے روک کر انہیں ریسرچ کرنے سے دور رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔آپ کو معلوم ہوگا کہ کسی بھی قوم و ملک کی ترقی اسی وقت ممکن ہو سکتی ہے جب اسکے پاس اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد ہوں، جس ملک و قوم میں تعلیم یافتہ افراد نہ ہوں وہ ملک کبھی بھی ترقی نہیں کر سکتا، آپ کو بغداد کا وہ واقعہ یاد ہوگا جب انکی لائیبریری کو نظر آتش کر دیا گیا تھا، کبھی آپ نے غور کیا؟ کیوں آگ لگایا گیا تھا بغداد کے کتب خانے کو؟ وہ اس لئے کہ جب تاتاری دشمنوں نے دیکھا کہ بغدادی مسلمان جو ترقی کا راستہ ہموار کرتا ہی جا رہا ہے اور عروج کا سفر طے کرتا ہی جا رہا ہے، اسکی وجہ کیا ہے؟ پھر پتہ چلا کہ بغدادی مسلمان کے ترقی کا سب بڑی وجہ یہ ہے کہ انکے پاس اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کی تعداد بے شمار ہے۔اگر انکی لائیبریری کو آگ زن کردیا جائے تو انکی تنزلی انکا مقدر بن جائے گی، یہی وجہ رہی کہ جب تاتاریوں نے بغداد پر قبضہ تو سب سے پہلے شہر بغداد کی لائیبریری کو نظر آتش کیا، کہا جاتا ہے کہ اسمیں اتنی کتابیں تھی کہ وہ کتب خانہ تین دن تک چلتا رہا اور اسکے بعد بھی کچھ کتابیں بچ گئیں جنہیں تاتاریوں نے دریا کے حوالے کردیا۔ قارئین! آج جس ملک کے ہم شہری ہیں اس ملک کی باگ ڈور آج وہ لوگ سنبھالے ہوئے ہیں جنکی تمنا اور جنکی آڈیولیوجی یہ ہے کہ اس ملک کو ہندو راشٹر بنا دیا جائے اور ان ہی کی ہمیشہ حکومت چلتی رہے اور انہیں معلوم ہے کہ اس حکومت کی برقراری میں جو سب سے بڑی وجہ ہے، وہ یہ ہے کہ لوگوں کو سوال کرنے سے روک دیا جائے، سرکار کچھ بھی کرے لیکن کوئی اسکے خلاف آواز نہ اٹھائے۔یہی وجہ رہی کہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد کے ایک رسرچ اسکالر شبلی آزاد نے کہا کہ مانف کو بند کرنے کا جو سب سے بڑی وجہ ہے وہ یہ کہ جب بھی کوئی حاکم کسی پر بآسانی اور مسلسل حکومت کرنا چاہتا ہے تو وہ اس شخص پر حکومت کرنے کو ترجیح دیتا ہے جو اس سے کچھ سوال نہ کرے اور حاکم اپنی من مانی سے حکومت کرتا رہے اور آج بھی ہماری سرکار ہم سے یہی چاہتی ہے کہ ہم سرکار سے کسی چیز کا سوال نہ کریں، کسی مدعے پر آواز نہ اٹھائیں، یاد رکھیں اپنی آواز کو پست رکھنا، اپنے حق کے لئے نہ لڑنا یہ کسی عالم شیوہ نہیں بلکہ ایک جاہل ہی کر سکتا ہے۔رہی بات حکومت کی جو یہ کہہ کر ایک بہانہ تلاش کر رہی ہے کہ مانف دیگر اسکیموں کے ساتھ اورلیپ کر رہی ہے، تو کیا؟ اسکا یہی سولیوشن ہے کہ اب اس فیلو شپ کو بند کر دیا جائے ؟قارئین کو اس بات بھی توجہ دینے کی ازحد ضرورت ہے کہ جو دیگر اسکیمیں ہیں وہ سالانہ ہیں اور مانف اسکیم جو ہے وہ ماہانہ ہے، سالانہ جو اسکیم دی جاتی ہے وہ اسکالرشپ کہلاتی ہے، ماہانہ جو اسکیم دی جاتی ہے وہ فیلوشپ کہلاتی ہے، اسکالر شپ کی رقم کم ہوتی ہے اور فیلوشپ کی رقم زیادہ ہوتی ہے۔ غرض یہ کہ فیلوشپ اور اسکالرشپ میں آسمان و زمین کا فاصلہ ہے، چہ جائیکہ اسکالر شپ کی وجہ سے فیلوشپ بند کر دیا جائے۔یاد رکھیں اگر مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ کو بند کر دیا گیا تو اقلیتوں میں کی اقلیت میں مزید اضافہ ہو جائے گا، کیونکہ ابھی تک وہ اسی فیلوشپ سے اعلیٰ تعلیم کو حاصل کرتے تھے، اگر انہیں یہ فیلوشپ دینا بند کردیا جائے گا تو وہ بھی اعلیٰ تعلیم سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے اور انکی نسلوں میں بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کڑی ٹوٹ جائے گی، جس کی وجہ سے ملک کی بچی کچی ترقی بھی تنزلی کا شکار ہو جائے گی، ابھی تو چند ہی چیزں بیچی ہیں سرکا نے، جب ہندوستان ترقی سے اتر کر تنزلی کے راستے پر گامزن ہو جائے گا تو کیا ہوگا ہندوستان کا؟ فیصلہ آپ کریں۔
Mdadilansari
Mdadilansari